Iztirab

Iztirab

رکھیں ہیں جی میں مگر مجھ سے بد گمانی آپ

رکھیں ہیں جی میں مگر مجھ سے بد گمانی آپ 
جو میرے ہاتھ سے پیتے نہیں ہیں پانی آپ 
گھڑی گھڑی نہ کریں ہم پہ مہربانی آپ 
کہ حسن رکھتے ہیں اور عالم جوانی آپ 
میں بوسہ لے لے کے رخ کا اٹھا دیا پردہ 
اسی غرور پہ کرتے تھے لن ترانی آپ 
میں اپنا حال جو کہنے لگا تو یوں بولا 
سنے ہے کون      کہا کیجیے کہانی آپ
میں بے گناہ سزا وار گالیوں کا نہیں 
نہ میرے ساتھ کریں اتنی بد زبانی آپ 
مصوروں نے قلم رکھ دیے ہیں ہاتھوں سے 
بناویں آئنے میں اپنا نقش ثانی آپ 
وفا کی اس سے طلب کر نہ ہرگز اے ناداں 
کہ بے وفا ہے طلسم جہان فانی آپ 
شراب وصل کا کس کی پیا ہے یہ ساغر 
خمار شب سے جو رکھتے ہیں سرگرانی آپ 
یہ بے وفا بھی میاں مصحفیؔ کسی کے ہوئے 
بتوں پہ کرتے ہو کیوں اتنی جانفشانی آپ 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *