Iztirab

Iztirab

سر اپنے کو تجھ پر فدا کر چکے ہم

سر اپنے کو تجھ پر فدا کر چکے ہم 
حق آشنائی ادا کر چکے ہم 
تو سمجھے نہ سمجھے ہمیں ساتھ تیرے 
جو کرنی تھی اے بے وفا کر چکے ہم 
خدا سے نہیں کام اب ہم کو یارو 
کہ اک بت کو اپنا خدا کر چکے ہم 
میں پوچھا مرا کام کس دن کروگے 
تو یوں منہ پھرا کر کہا کر چکے ہم 
گھرس لے تو اب ان کو چیرے میں اپنے 
تماشائے زلف دوتا کر چکے ہم 
تو جاوے نہ جاوے جو کرنی تھی ہم کو 
سماجت تری اے صبا کر چکے ہم 
نہ بولیں گے پیارے تری ہی سنیں گے 
تو دشنام دے اب دعا کر چکے ہم 
کبھو کام اپنا کسی سے نہ نکلا 
بہت خلق کی التجا کر چکے ہم 
لڑی مصحفیؔ آنکھ جس سے کہ اپنی 
پر آخر اسے آشنا کر چکے ہم 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *