Iztirab

Iztirab

یا تھی ہوس وصال دن رات

یا تھی ہوس وصال دن رات 
یا رہنے لگا ملال دن رات 
بے چین رکھے ہے میرے دل کو 
کافر یہ ترا خیال دن رات 
رہتا ہے مری زباں پہ تجھ بن 
افسانۂ زلف و خال دن رات 
دیکھوں ہوں بہ نقطۂ تصور 
ملنے کی ترے ہی فال دن رات 
آنکھوں میں پھرے ہے جوں مہ عید 
ابرو کا ترے ہلال دن رات 
وہ صید ہوں میں رہے ہے جس کے 
اندیشے کا سر پہ جال دن رات 
آنکھوں کے تلے مری پھرے ہے 
اب تک وہی بول چال دن رات 
جس سبزۂ مرغزار میں تھا 
رقصندہ مرا غزال دن رات 
جولانیٔ درد و غم سے اب یاں 
وہ سبزہ ہے پائمال دن رات 
گر تو ہی نہیں تو کیوں جیوں میں 
ہے زیست مجھے وبال دن رات 
فرقت میں تری ہے مصحفیؔ کو 
لکھنا یہی حسب حال دن رات

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *