کیوں کہ کہیے کہ ادا بندی ہے شاعری کیا ہے ہوا بندی ہے خم گیسو کو چھوا تھا کس کے شب سے گلشن میں صبا بندی ہے کیونکہ ہم خون نہ روئیں شب عید یار مشغول حنا بندی ہے در پہ بیٹھے ہیں ترے بے زنجیر یہ عجب طرح کی پابندی ہے نہیں پڑھتا مرا نسخہ عطار بسکہ مصروف دوا بندی ہے شوخ مضموں سے حذر کرتے ہیں شعر میں جن کے حیا بندی ہے مژدہ اے حسرت نظارہ کہ واں گرد چلمن کے ردا بندی ہے ہر نفس تازہ غزل کہتے ہیں ہر نفس تازہ نوا بندی ہے مصحفیؔ شعر میں تو یاد ہمیں زور صورت کی ادا بندی ہے
غلام ہمدانی مصحفی