Iztirab

Iztirab

رات پردے سے ذرا منہ جو کسو کا نکلا

رات پردے سے ذرا منہ جو کسو کا نکلا 
شعلہ سمجھا تھا اسے میں پہ بھبھوکا نکلا 
مہر و مہ اس کی پھبن دیکھ کے حیران رہے 
جب ورق یار کی تصویر دورو کا نکلا 
یہ ادا دیکھ کے کتنوں کا ہوا کام تمام 
نیمچہ کل جو ٹک اس عربدہ جو کا نکلا 
مر گئی سرو پہ جب ہو کے تصدق قمری 
اس سے اس دم بھی نہ طوق اپنے گلو کا نکلا 
مصحفیؔ ہم تو یہ سمجھے تھے کہ ہوگا کوئی زخم 
تیرے دل میں تو بہت کام رفو کا نکلا 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *