خواب تھا یا خیال تھا کیا تھا ہجر تھا یا وصال تھا کیا تھا میرے پہلو میں رات جا کر وہ ماہ تھا یا ہلال تھا کیا تھا چمکی بجلی سی پر نہ سمجھے ہم حسن تھا یا جمال تھا کیا تھا شب جو دل دو دو ہاتھ اچھلتا تھا وجد تھا یا وہ حال تھا کیا تھا جس کو ہم روز ہجر سمجھے تھے ماہ تھا یا وہ سال تھا کیا تھا مصحفیؔ شب جو چپ تو بیٹھا تھا کیا تجھے کچھ ملال تھا کیا تھا
غلام ہمدانی مصحفی