Iztirab

Iztirab

خواب تھا یا خیال تھا کیا تھا

خواب تھا یا خیال تھا کیا تھا 
ہجر تھا یا وصال تھا کیا تھا 
میرے پہلو میں رات جا کر وہ 
ماہ تھا یا ہلال تھا کیا تھا 
چمکی بجلی سی پر نہ سمجھے ہم 
حسن تھا یا جمال تھا کیا تھا 
شب جو دل دو دو ہاتھ اچھلتا تھا 
وجد تھا یا وہ حال تھا کیا تھا 
جس کو ہم روز ہجر سمجھے تھے 
ماہ تھا یا وہ سال تھا کیا تھا 
مصحفیؔ شب جو چپ تو بیٹھا تھا 
کیا تجھے کچھ ملال تھا کیا تھا

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *