Iztirab

Iztirab

ہم ان کے نقش قدم ہی کو جادہ کرتے رہے

ہم ان کے نقش قدم ہی کو جادہ کرتے رہے 
جو گمرہی کے سفر کا اعادہ کرتے رہے 
کئی ثواب تو نسیاں میں ہو گئے ہم سے 
گناہ کتنے ہی ہم بے ارادہ کرتے رہے 
نہ صرف اہل خرد ہی کا ہم پہ احساں ہے 
کہ احمقوں سے بھی ہم استفادہ کرتے رہے 
کچھ اس سلیقے سے گزری ہے زندگی اپنی 
ہر ایک تیر پہ ہم دل کشادہ کرتے رہے 
مرے گروہ کا رشتہ ہے اس قبیلے سے 
جو زندگی کا سفر پا پیادہ کرتے رہے 
ہوا ہے ایسا کہ فارغ ارادتاً بھی کبھی 
ہم اپنی راہ میں کانٹے زیادہ کرتے رہے 

احمد ندیم قاسمی 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *