Iztirab

Iztirab

اداسی چھا گئی چہرے پہ شمع محفل کے

اداسی چھا گئی چہرے پہ شمع محفل کے
نسیم صبح سے شعلے بھڑک اٹھے دل کے
شریک حال نہیں ہے کوئی تو کیا پروا
دلیل راہ محبت ہیں ولولے دل کے
عجب نہیں کہ بپا ہو یہیں سے فتنۂ حشر
زمانے بھر میں ہیں سارے فساد اسی دل کے
نہ سنگ میل نہ نقش قدم نہ بانگ جرس
بھٹک نہ جائیں مسافر عدم کی منزل کے
خوشی کے مارے زمیں پر قدم نہیں رکھتے
جب آئے قافلے والے قریب منزل کے
نظارۂ رخ لیلی مبارک اے مجنوں
نگاہ شوق نے پردے اٹھائے محمل کے
مشاہدے کو اک آئینہ جمال دیا
کمال عشق نے جوہر دکھا دئے دل کے
زبان یاس سے افسانہ سحر سنیے
وہ رونا شمع کا پروانوں سے گلے مل کے

یگانہ چنگیزی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *