Iztirab

Iztirab

یار ہے آئینہ ہے شانہ ہے

یار ہے آئینہ ہے شانہ ہے
چشم بد دور کیا زمانہ ہے
جھانکنے تاکنے کا وقت گیا
اب وہ ہم ہیں نہ وہ زمانہ ہے
وحشت انگیز ہے نسیم بہار
کیا جنوں خیز یہ زمانہ ہے
ساقیا عرش پر ہے اپنا دماغ
سر ہے اور تیرا آستانہ ہے
داغ حسرت سے دل ہو مالامال
یہی دولت یہی خزانہ ہے
محشرستان آرزوئے وصال
دل ہے کیا ایک کارخانہ ہے
لو بجھا چاہتا ہے دل کا کنول
ختم اب عشق کا فسانہ ہے
کیا کہیں اڑ کے جا نہیں سکتے
وہ چمن ہے وہ آشیانہ ہے
یاسؔ اب آپ میں نہ آئیں گے
وصل اک موت کا بہانہ ہے

یگانہ چنگیزی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *