دیتی ہے وحشت دل فصل بہاراں کی خبر اب کہاں وحشیوں کو جیب و گریباں کی خبر اے نسیم سحری ساتھ مرا کیا دے گی باغ سے نکلا تو لاؤں گا بیاباں کی خبر چشم پر فن نے زمانے پہ کیا وہ جادو ہوش ہے دیں کا کسی کو نہ ہے ایماں کی خبر گل پریشانیٔ سنبل پہ ہنسا کرتے ہیں اور رکھتے نہیں خود چاک گریباں کی خبر گلشن دہر میں راحت بھی ہے اور رنج بھی ہے دیتی ہے صبح وطن شام غریباں کی خبر
یگانہ چنگیزی