Iztirab

Iztirab

شکوہ درد جگر اے مہرباں کیوں کر کریں

شکوہ درد جگر اے مہرباں کیوں کر کریں
آپ سن کیوں کر سکیں اور ہم بیاں کیوں کر کریں
اپنی بیتی پھر سنائیں گے کبھی اے مہرباں
شب کی شب میں ختم ساری داستاں کیوں کر کریں
سیکڑوں ہی فتنہ خوابیدہ جاگ اٹھیں گے پھر
نیند سے چونکا کے ان کو سرگراں کیوں کر کریں
پھر گیا تلوار کا منہ تھم گئے بازوئے دوست
کیوں اجل اس کی تلافی سخت جاں کیوں کر کریں
آتی ہے پچھلے پہر بس دل دھڑکنے کی صدا
راز داران وفا آہ و فغاں کیوں کر کریں
پھاندنا دیوار جنت کا تو آساں ہے مگر
آپ کے دل میں جگہ اے مہرباں کیوں کر کریں
انقلاب دہر نے آنکھوں کو اندھا کر دیا
آخر اب نظارہ فصل خزاں کیوں کر کریں
ناتوانی کا برا ہو آہ کر سکتے نہیں
کیوں فلک اب جذب دل کا امتحاں کیوں کر کریں
اس طلسم دہر میں سر بھی اٹھا سکتے نہیں
کشمکش میں سیر نیرنگ جہاں کیوں کر کریں
سر پٹکتے ہیں عبث نقش قدم پر دیر سے
آبلہ پا جستجوئے کارواں کیوں کر کریں
ہوش میں پھر کون تھا جب درد کا ساغر چلا
آخر شب کی وہ کیفیت بیاں کیوں کر کریں
ہاتھ پھیلایا نہ جائے گا بھری محفل میں آج
صبر کی دولت کو ساقی رائیگاں کیوں کر کریں
جھوم کر اٹھتے ہیں لیکن پھر سنبھل جاتے ہیں مست
سامنا ساقی کا ہے گستاخیاں کیوں کر کریں
پھاڑے کھاتی ہے ہمیں یہ ملگجی پوشاک میں
جامہ تن کی بتاؤ دھجیاں کیوں کر کریں

یگانہ چنگیزی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *