Iztirab

Iztirab

اپنے دل کی کھوج میں کھو گئے کیا کیا لوگ

اپنے دل کی کھوج میں کھو گئے کیا کیا لوگ 
آنسو تپتی ریت میں بو گئے کیا کیا لوگ 
کرنوں کے طوفان سے بجرے بھر بھر کر 
روشنیاں اس گھاٹ پر ڈھو گئے کیا کیا لوگ 
سانجھ سمے اس کنج میں زندگیوں کی اوٹ 
بج گئی کیا کیا بانسری رو گئے کیا کیا لوگ 
میلی چادر تان کر اس چوکھٹ کے دوار 
صدیوں کے کہرام میں سو گئے کیا کیا لوگ 
گٹھڑی کال رین کی سونٹی سے لٹکائے 
اپنی دھن میں دھیان نگر کو گئے کیا کیا لوگ 
میٹھے میٹھے بول میں دوہے کا ہنڈول 
سن سن اس کو بانورے ہو گئے کیا کیا لوگ

مجید امجد

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *