Iztirab

Iztirab

مری عمر رواں ہے اور میں ہوں

مری عمر رواں ہے اور میں ہوں 
یہ جنس رائیگاں ہے اور میں ہوں 
غم گم گشتگاں ہے اور میں ہوں 
یہ درد جاوداں ہے اور میں ہوں 
کہاں ہو کارواں والو کہاں ہو 
تلاش کارواں ہے اور میں ہوں 
تصور میں بہاریں ہیں گل افشاں 
نگاہوں میں خزاں ہے اور میں ہوں 
ذرا آواز دے اے دور ماضی 
ترا درد نہاں ہے اور میں ہوں 
فقط میری خموشی ہے غزل خواں 
سکوت بے کراں ہے اور میں ہوں 
چمن والو خبر بھی ہے تمہیں کچھ 
کہ یاد آشیاں ہے اور میں ہوں 
مری تقدیر کانٹے چن رہی ہے 
بہار بوستاں ہے اور میں ہوں 
مرے نغمات پر خوش ہونے والے 
مرا سوز نہاں ہے اور میں ہوں 
ترستی ہیں خریداروں کو نظریں 
لب گوہر فشاں ہے اور میں ہوں 
میں اپنے آپ کو گم کر چکا ہوں 
یہ احساس زیاں ہے اور میں ہوں 
قریب گلستاں پھرتا ہوں لیکن 
تلاش گلستاں ہے اور میں ہوں 
مرے اشعار کی روداد آزادؔ 
مرا خون رواں ہے اور میں ہوں 

جگن ناتھ آزاد

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *