مری عمر رواں ہے اور میں ہوں یہ جنس رائیگاں ہے اور میں ہوں غم گم گشتگاں ہے اور میں ہوں یہ درد جاوداں ہے اور میں ہوں کہاں ہو کارواں والو کہاں ہو تلاش کارواں ہے اور میں ہوں تصور میں بہاریں ہیں گل افشاں نگاہوں میں خزاں ہے اور میں ہوں ذرا آواز دے اے دور ماضی ترا درد نہاں ہے اور میں ہوں فقط میری خموشی ہے غزل خواں سکوت بے کراں ہے اور میں ہوں چمن والو خبر بھی ہے تمہیں کچھ کہ یاد آشیاں ہے اور میں ہوں مری تقدیر کانٹے چن رہی ہے بہار بوستاں ہے اور میں ہوں مرے نغمات پر خوش ہونے والے مرا سوز نہاں ہے اور میں ہوں ترستی ہیں خریداروں کو نظریں لب گوہر فشاں ہے اور میں ہوں میں اپنے آپ کو گم کر چکا ہوں یہ احساس زیاں ہے اور میں ہوں قریب گلستاں پھرتا ہوں لیکن تلاش گلستاں ہے اور میں ہوں مرے اشعار کی روداد آزادؔ مرا خون رواں ہے اور میں ہوں
جگن ناتھ آزاد