میری ماں ہر دن اپنے بوڑھے ہاتھوں سے ادھر ادھر سے مٹی لا کر گھر کی کچی دیواروں کے زخموں کو بھرتی رہتی ہے تیز ہواؤں کے جھونکوں سے بیچاری کتنا ڈرتی ہے میری ماں کتنی بھولی ہے برسوں کی سیلی دیواریں چھوٹے موٹے پیوندوں سے آخر کب تک رک پائیں گی جب کوئی بادل گرجے گا ہر ہر کرتی ڈھ جائیں گی