Aamir Sauhail
- 1977
- Pakistan
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. He is an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
اب تم کو ہی ساون کا سندیسہ نہیں بننا
اب تم کو ہی ساون کا سندیسہ نہیں بننا مجھ کو بھی کسی اور کا رستہ نہیں بننا کہتی ہے کہ آنکھوں سے سمندر کو
رستے میں عجب آثار ملے
رستے میں عجب آثار ملے جوں کوئی پرانا یار ملے جس طرح کڑکتی دھوپوں میں دو جسموں کو دیوار ملے جس طرح مسافر گاڑی میں
ادا ہے خواب ہے تسکین ہے تماشا ہے
ادا ہے خواب ہے تسکین ہے تماشا ہے ہماری آنکھ میں اک شخص بے تحاشا ہے ذرا سی چائے گری اور داغ داغ ورق یہ
لہو میں رنگ سخن اس کا بھر کے دیکھتے ہیں
لہو میں رنگ سخن اس کا بھر کے دیکھتے ہیں چراغ بام سے جس کو اتر کے دیکھتے ہیں ملائمت ہے غزل کی سی اس
سر کو آواز سے وحشت ہی سہی
سر کو آواز سے وحشت ہی سہی اور وحشت میں اذیت ہی سہی خاک زادی ترے عشاق بہت میں تری یاد سے غارت ہی سہی
اک وظیفہ ہے کسی درد کا دہرایا ہوا
اک وظیفہ ہے کسی درد کا دہرایا ہوا جس کی زد میں ہے پہاڑوں کا دھواں آیا ہوا یہ ترے عشق کی میقات یہ ہونی
مٹی کی صراحی ہے
مٹی کی صراحی ہے پانی کی گواہی ہے ہر غنچۂ لب درباں ہر شاخ سپاہی ہے عشاق نہیں ہم لوگ پر رنگ تو کاہی ہے
لہو رگوں میں سنبھالا نہیں گیا مجھ سے
لہو رگوں میں سنبھالا نہیں گیا مجھ سے کسی دشا میں اچھالا نہیں گیا مجھ سے سڈول بانہوں میں بھرتا میں لوچ ساون کا وہ
سبز حکایت سرخ کہانی
سبز حکایت سرخ کہانی تیرے آنچل کی مہمانی سہج سہج اس حسن کا چلنا اس پہ اندھی شب طوفانی اک مصرع وہ جسم اکہرا دوجا
سسکیوں ہچکیوں آہوں کی فراوانی میں
سسکیوں ہچکیوں آہوں کی فراوانی میں الجھنیں کتنی ہیں اس عشق کی آسانی میں یہ ترے بالوں کا تالاب کی تہ کو چھونا حالت خواب
دل یار کا تخت ہوا ہی نہیں
دل یار کا تخت ہوا ہی نہیں جیون خوش بخت ہوا ہی نہیں اسے توڑنا بھی تو نرمی سے یہ دل کبھی سخت ہوا ہی
اس جادہ عشاق کی تقدیر عجب ہے
اس جادہ عشاق کی تقدیر عجب ہے مٹھی میں جہاں پاؤں میں زنجیر عجب ہے بے وقعت و کم مایہ سہی خواب ہمارے خوابوں سے
Nazm
سلونی سردیوں کی نظم
پرانے بوٹ ہیں تسمے کھلے ہیں ابھی مٹی کے چہرے ان دھلے ہیں شرابیں اور مشکیزہ سحر کا ابھی ہے جسم پاکیزہ گجر کا ستے
Sher
دل سکتے کے عالم سے نکلتا نہیں عامرؔ
دل سکتے کے عالم سے نکلتا نہیں عامرؔ اک بات کے سہہ جانے کی تاثیر عجب ہے عامر سہیل
چلی ہے تہمت و تکذیب کی ہوا عامرؔ
چلی ہے تہمت و تکذیب کی ہوا عامرؔ سو شہر خاک و خبر میں ٹھہر کے دیکھتے ہیں عامر سہیل
اس درد کی تحویل میں رہتے ہوئے ہم کو
اس درد کی تحویل میں رہتے ہوئے ہم کو چپ چاپ بکھرنا ہے تماشا نہیں بننا عامر سہیل
میں سوچ رہا ہوں کہ میں ہوں بھی کہ نہیں ہوں
میں سوچ رہا ہوں کہ میں ہوں بھی کہ نہیں ہوں تم ضد پہ اڑی ہو کہ کسی کا نہیں بننا عامر سہیل
جہان بھر سے جہاں گرد دیکھنے آئیں
جہان بھر سے جہاں گرد دیکھنے آئیں کہ پتلیوں کا مرے ملک میں تماشا ہے عامر سہیل
ذرا سی چائے گری اور داغ داغ ورق
ذرا سی چائے گری اور داغ داغ ورق یہ زندگی ہے کہ اخبار کا تراشا ہے عامر سہیل
میں کیا کروں گا رہ کے اس جہان میں
میں کیا کروں گا رہ کے اس جہان میں جہاں پہ ایک خواب کی نمو نہ ہو عامر سہیل