Iztirab

Iztirab

شاید

میں شاید تم کو یکسر بھولنے والا ہوں
شاید جان جاں شاید
کہ اب تم مجھ کو پہلے سے زیادہ یاد آتی ہو
ہے دل غمگیں بہت غمگیں
کہ اب تم یاد دل دارانہ آتی ہو
شمیم دور ماندہ ہو
بہت رنجیدہ ہو مجھ سے
مگر پھر بھی
مشام جاں میں میرے آشتی مندانہ آتی ہو
جدائی میں بلا کا التفات محرمانہ ہے
قیامت کی خبر گیری ہے
بے حد ناز برداری کا عالم ہے
تمہارے رنگ مجھ میں اور گہرے ہوتے جاتے ہیں
میں ڈرتا ہوں
مرے احساس کے اس خواب کا انجام کیا ہوگا
یہ میرے اندرون ذات کے تاراج گر
جذبوں کے بیری وقت کی سازش نہ ہو کوئی
تمہارے اس طرح ہر لمحہ یاد آنے سے
دل سہما ہوا سا ہے
تو پھر تم کم ہی یاد آو 
متاع دل متاع جاں تو پھر تم کم ہی یاد آو
بہت کچھ بہہ گیا ہے سیل ماہ و سال میں اب تک
سبھی کچھ تو نہ بہہ جائے
کہ میرے پاس رہ بھی کیا گیا ہے
.کچھ تو رہ جائے

جون ایلیاء

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *