Aale Raza Raza
- 10 Jue 1896 - 01 March 1978
- Unnao, India
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. He is an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
جو چاہتے ہو سو کہتے ہو چپ رہنے کی لذت کیا جانو
جو چاہتے ہو سو کہتے ہو چپ رہنے کی لذت کیا جانو یہ راز محبت ہے پیارے تم راز محبت کیا جانو الفاظ کہاں سے
ان کے ستم بھی کہہ نہیں سکتے کسی سے ہم
ان کے ستم بھی کہہ نہیں سکتے کسی سے ہم گھٹ گھٹ کے مر رہے ہیں عجب بے بسی سے ہم یادش بخیر دل کا
یہی اچھا ہے جو اس طرح مٹائے کوئی
یہی اچھا ہے جو اس طرح مٹائے کوئی آپ بھی پھر مجھے ڈھونڈے تو نہ پائے کوئی کوندتی برق نہ دیتی ہو جہاں فرصت دید
اللہ نظر کوئی ٹھکانہ نہیں آتا
اللہ نظر کوئی ٹھکانہ نہیں آتا آنے کو چلے آتے ہیں جانا نہیں آتا کہہ دوں تو مزے پر یہ فسانہ نہیں آتا ٹھہروں تو
حسن کی فطرت میں دل آزاریاں
حسن کی فطرت میں دل آزاریاں اس پہ ظالم نت نئی تیاریاں متصل طفلی سے آغاز شباب خواب کے آغوش میں بیداریاں سوچ کر ان
ہمیں نے ان کی طرف سے منا لیا دل کو ۔ردیف
ہمیں نے ان کی طرف سے منا لیا دل کو وہ کرتے عذر تو یہ اور بھی گراں ہوتا سمجھ تو یہ کہ نہ سمجھے
آج یوں دل نے ان کا نام لیا
آج یوں دل نے ان کا نام لیا جیسے گرتے ہوئے کو تھام لیا ہم نے بے انتہا وفا کر کے بے وفاؤں سے انتقام
تم کو تو کبھی دل سے بلانا نہیں آتا
تم کو تو کبھی دل سے بلانا نہیں آتا ہم آ کے جو بیٹھے ہیں تو جانا نہیں آتا کہہ دوں تو مزے پر یہ
مایوس خود بہ خود دل امیدوار ہے
مایوس خود بہ خود دل امیدوار ہے اس گل میں بو خزاں کی ہے رنگ بہار ہے طے ہو چکیں شکست تمنا کی منزلیں اب
رات گزری پھر اندھیرا چھا گیا
رات گزری پھر اندھیرا چھا گیا اپنا سورج دن چڑھے گہنا گیا ہم نہ جانے کون عالم میں رہے وقت کاٹا جی نہ بہلایا گیا
قسمت میں خوشی جتنی تھی ہوئی اور غم بھی ہے جتنا ہونا ہے
قسمت میں خوشی جتنی تھی ہوئی اور غم بھی ہے جتنا ہونا ہے گھر پھونک تماشا دیکھ چکے اب جنگل جنگل رونا ہے ہستی کے
اب ہم کو کسی سے کوئی شکوہ نہ رہے گا
اب ہم کو کسی سے کوئی شکوہ نہ رہے گا جب تم نہ رہے کوئی ہمارا نہ رہے گا دنیا میں رہے سلسلۂ حسن مجھے
Sher
طے ہو چکیں شکست تمنا کی منزلیں
طے ہو چکیں شکست تمنا کی منزلیں اب اس کے بعد گریۂ بے اختیار ہے آل رضا رضا
یوں روز ہوا کرتے تھے بے ساختہ چکر
یوں روز ہوا کرتے تھے بے ساختہ چکر اب آج بلایا ہے تو جانا نہیں آتا آل رضا رضا
ہم نے بے انتہا وفا کر کے
ہم نے بے انتہا وفا کر کے بے وفاؤں سے انتقام لیا آل رضا رضا
تم رضاؔ بن کے مسلمان جو کافر ہی رہے
تم رضاؔ بن کے مسلمان جو کافر ہی رہے تم سے بہتر ہے وہ کافر جو مسلماں نہ ہوا آل رضا رضا
بندشیں عشق میں دنیا سے نرالی دیکھیں
بندشیں عشق میں دنیا سے نرالی دیکھیں دل تڑپ جائے مگر لب نہ ہلائے کوئی آل رضا رضا
درد دل اور جان لیوا پرسشیں
درد دل اور جان لیوا پرسشیں ایک بیماری کی سو بیماریاں آل رضا رضا
جو چاہتے ہو سو کہتے ہو چپ رہنے کی لذت کیا جانو
جو چاہتے ہو سو کہتے ہو چپ رہنے کی لذت کیا جانو یہ راز محبت ہے پیارے تم راز محبت کیا جانو آل رضا رضا
اس بے وفا سے کر کے وفا مر مٹا رضاؔ
اس بے وفا سے کر کے وفا مر مٹا رضاؔ اک قصۂ طویل کا یہ اختصار ہے آل رضا رضا
ان کے ستم بھی کہہ نہیں سکتے کسی سے ہم
ان کے ستم بھی کہہ نہیں سکتے کسی سے ہم گھٹ گھٹ کے مر رہے ہیں عجب بے بسی سے ہم آل رضا رضا
قسمت میں خوشی جتنی تھی ہوئی اور غم بھی ہے جتنا ہونا ہے
قسمت میں خوشی جتنی تھی ہوئی اور غم بھی ہے جتنا ہونا ہے گھر پھونک تماشا دیکھ چکے اب جنگل جنگل رونا ہے آل رضا
سمجھ تو یہ کہ نہ سمجھے خود اپنا رنگ جنوں
سمجھ تو یہ کہ نہ سمجھے خود اپنا رنگ جنوں مزاج یہ کہ زمانہ مزاج داں ہوتا آل رضا رضا
Article
اقبال کا کارنامہ اردو نظم میں
نظم کی اصطلاح پہلے تو شاعری کے لئے استعمال ہوتی تھی اور اس کے مقابلے میں نثر کو رکھا جاتا تھا۔ پھر یہ غزل کے