اے عطا ظاہر تو کر بے چینیوں کے راز کچھ
اے عَطَاؔ ظًاہر تُو کر بے چینیوَں کے رَازْ کچھ لکھ رہا ہے نَامْ کس کا تُو بِرَابِرْ کاٹ کر عامر عطا Fazi Khan
اے عَطَاؔ ظًاہر تُو کر بے چینیوَں کے رَازْ کچھ لکھ رہا ہے نَامْ کس کا تُو بِرَابِرْ کاٹ کر عامر عطا Fazi Khan
وَہ میری زَنْدُگی سے یوَں ہی نْکلِی نکلِتَا تیر ہے جیسے کمَاں سے عامر عطا Fazi Khan
التِجَا کر کے نہ شِرْمَنْدَہ کریں حکمُرًّاں ہیں حکمَرَانُی کیجیے عامر عطا Fazi Khan
عِشْقَ کے امْتِحَاں سے گزَرُوں گا پرچے ہوَں جَسَّ قَدْرُ کٹھنُ جَانَاں عامر عطا Fazi Khan
کوَئْی بیوَہ کے دکھ کوَ کیا سَمْجْھتَا سَبْھوَں کوَ گھر میں حَصْہ چاہئے تَھا عامر عطا Fazi Khan
مَلَّا تُھا میں مہینُوں بَعْدَ تَمَّ سے تَمَّہیں سینے سے لگنَا چاہئے تھا عامر عطا Fazi Khan
جھیل سی آنْکھوَں میں اسْ کی ڈوَب سکتی ہے کبھی رُوک لُو اسْ کوَ کوِئْی جَا کر نِدْی خَطَرْے میں ہے عامر عطا Fazi Khan
اسْ کی صُوَّرَتْ دیکھ کر بُولَا سِتَارُوں سْے قَمْرْ یارْ لْگتَا ہے کہ اپنی نُوکری خَطَرے میں ہے عامر عطا Fazi Khan
خُوشَی کا ایک لَمَحَہ چاہئے تَھا گھڑی بھر سَاتْھ تیرَا چاہئے تھا مَلَّا تُھا میں مہینُوں بَعْدَ تَمَّ سے تَمَّہیں سینے سے لگنَا چاہئے تھا میں دِنْیا گھوَمِنْے بے کارْ نکلَا تْرْی آنٍکھوَں کوَ تکنَا چاہئے تھا ہمیشہ ہم نے کی تیری تَمَنَّا ہمیں کب تیرے جیسَا چاہئے تھا تِجْھے سُونْپا تھا اپنَا آپ میں
اسْ طُرَحَ تُو لگ رہا ہے چانْدْ بِھی خَطَرِے میں ہے اسْ سے مل کر میں نے جَانَا رُوشَنْی خَطَرْے میں ہے اسْ کی صُوَّرَتْ دیکھ کر بُولَا سِتَارُوں سْے قَمْرْ یارْ لْگتَا ہے کہ اپنی نُوکری خَطَرے میں ہے اسْ کے ہاتْھوَں میں چھری کو دیکھ کر حیرَانْ ہوَں انْگلیاں خَطَرے میں ہیں یا