Iztirab

Iztirab

Aamir Ata Ghazal

خوشی کا ایک لمحہ چاہئے تھا

خُوشَی کا ایک لَمَحَہ چاہئے تَھا گھڑی بھر سَاتْھ تیرَا چاہئے تھا مَلَّا تُھا میں مہینُوں بَعْدَ تَمَّ سے تَمَّہیں سینے سے لگنَا چاہئے تھا میں دِنْیا گھوَمِنْے بے کارْ نکلَا تْرْی آنٍکھوَں کوَ تکنَا چاہئے تھا ہمیشہ ہم نے کی تیری تَمَنَّا ہمیں کب تیرے جیسَا چاہئے تھا تِجْھے سُونْپا تھا اپنَا آپ میں […]

خوشی کا ایک لمحہ چاہئے تھا Read More »

اس طرح تو لگ رہا ہے چاند بھی خطرے میں ہے

اسْ طُرَحَ تُو لگ رہا ہے چانْدْ بِھی خَطَرِے میں ہے اسْ سے مل کر میں نے جَانَا رُوشَنْی خَطَرْے میں ہے اسْ کی صُوَّرَتْ دیکھ کر بُولَا سِتَارُوں سْے قَمْرْ یارْ لْگتَا ہے کہ اپنی نُوکری خَطَرے میں ہے اسْ کے ہاتْھوَں میں چھری کو دیکھ کر حیرَانْ ہوَں انْگلیاں خَطَرے میں ہیں یا

اس طرح تو لگ رہا ہے چاند بھی خطرے میں ہے Read More »

اب وہ سب کچھ کر رہے ہیں دوستی کی آڑ میں

ابْ وَہ سَبُّ کچھ کر رہے ہیں دُوسْتْی کی آڑ میں غیر ممکن تھا جُو شَاید دِشْمِنْی کی آڑ میں اسْ قَدْرْ نَخْرْے نْہ کر اے مَوْتُ آ جَا سَامِنْے کبِ تَلِّک چھپ کر رہے گی زَنْدَگی کی آڑ میں اک سَلْیقے سے کیا ہے پھوَلْ دے کر پھوَلْ کو عِشْقْ کا اظْہارْ چوَدْہ فَرُورٌی

اب وہ سب کچھ کر رہے ہیں دوستی کی آڑ میں Read More »

عشق میں اب خون پانی کیجیے

عِشْقَ میں ابْ خُونٍ پانْی کیجیے نَذُرْ وَحْشَتْ یہ جَوَانْی کیجیے آپ کے ہاتْھوَں میں ہے سَانْسُوں کی ڈوَرْ جْتَنْی چاہے کھینُچا تَانْی کیجیے التِجَا کر کے نہ شِرْمَنْدَہ کریں حکمُرًّاں ہیں حکمَرَانُی کیجیے مل رہے ہیں ہم پرَانْے مُوڑ پر آپ پھر بَاتْیں پرَانْی کیجیے میرَا تُو ہے لِبْ کشَا ہوَنَا گنَاہ آپ ہی

عشق میں اب خون پانی کیجیے Read More »

پہلے اپنایا خار پھولوں کا

پہلے اپنایا خار پھولوں کا تب کہیں پایا پیار پھولوں کا یاد آتی ہے اس کی مت چھیڑو ذکر یوں بار بار پھولوں کا میں بھی گلشن سمیٹ لایا ہوں اس نے مانگا تھا ہار پھولوں کا تجھ سے ملنے کے بعد یہ جانا کون ہے دست کار پھولوں کا تیرے چھونے سے ہی تو

پہلے اپنایا خار پھولوں کا Read More »

کسی طرح تو اسے مار دوں جو باہر ہے

کسی طرح تو اسے مار دوں جو باہر ہے وہ شخص کیسے مرے گا جو میرے اندر ہے سکھا دیا مجھے آداب گفتگو تو نے مرے لئے تو ترا حسن ہی گرامر ہے اب اس کے سامنے سچ بولنے نہ لگ جانا وہ میرے بارے میں پوچھے تو کہنا بہتر ہے لو اب تو بیٹھے

کسی طرح تو اسے مار دوں جو باہر ہے Read More »

سب کو اپنی طرح سمجھتی ہے

سب کو اپنی طرح سمجھتی ہے یار تو بھی نہ کتنی بھولی ہے سرخ دیکھے ہیں میں نے لب اس کے ایسا لگتا ہے خون پیتی ہے لڑ رہی ہے وہ بے سبب مجھ سے شکر ہے عشق اب بھی باقی ہے اس کو سلجھانے میں لگے ہیں سب شاعری زلف یا پہیلی ہے کل

سب کو اپنی طرح سمجھتی ہے Read More »

آنکھ تو ان پڑھ ہے اور نادان ہے

آنکھ تو ان پڑھ ہے اور نادان ہے دل کی خواہش ایک ہی انسان ہے اس لئے سب آگے پیچھے ہیں مرے تجھ سے جو تھوڑی بہت پہچان ہے ہم کھڑے ہیں دل ہتھیلی پر لئے حسن والوں پر ہی اس کا دھیان ہے تیرے قدموں کی ضیافت کے لئے میں نے چوکھٹ پر رکھا

آنکھ تو ان پڑھ ہے اور نادان ہے Read More »

خواب میں کر کے رہائی کے نظارے قیدی

خواب میں کر کے رہائی کے نظارے قیدی جاگ کر روتے رہے آج بے چارے قیدی آپ کی دنیا میں جھولے کی سہولت ہوگی جھولتے ہیں یہاں سولی کے سہارے قیدی جانتے تھے کہ رہائی کی کوئی راہ نہیں روز کرتے تھے پر اندھوں کو اشارے قیدی رات کی آڑ میں ملتی ہیں سزائیں کیا

خواب میں کر کے رہائی کے نظارے قیدی Read More »

سچ بتانا کہ میرے بن جاناں

سچ بتانا کہ میرے بن جاناں کیسے کٹتے ہیں تیرے دن جاناں کس کے بازو پہ اب چبھاؤ گی اپنے اسکارف کا وہ پن جاناں عشق کے امتحاں سے گزروں گا پرچے ہوں جس قدر کٹھن جاناں حکم پر حکم نا مناسب ہے تیرا عاشق نہیں ہے جن جاناں تل کی تعداد جاننی ہے تجھے

سچ بتانا کہ میرے بن جاناں Read More »