Iztirab

Iztirab

Aamir Azher Ghazal

پڑھ لے گا کوئی رات کی روئی ہوئی آنکھیں

پڑھ لے گا کوئی رات کی روئی ہوئی آنکھیں ہر سمت ہیں آرام سے سوئی ہوئی آنکھیں جن لوگوں کی منزل پہ نظر ہوتی ہے ہر دم ان کا ہی تماشا ہیں یہ کھوئی ہوئی آنکھیں دن بھر تو جمے رہتے ہیں پلکوں پہ وہی خواب کیوں ہوش میں لاتی نہیں دھوئی ہوئی آنکھیں آنکھوں […]

پڑھ لے گا کوئی رات کی روئی ہوئی آنکھیں Read More »

کب سے آدھا ہے ماہتاب مرا

کب سے آدھا ہے ماہتاب مرا پورا ہوتا نہیں ہے خواب مرا جس کی چاہت ہی ایک نیکی ہو اس پہ قربان ہر ثواب مرا تیری دنیا ہے خواب کی دنیا میری آنکھوں میں ہے سراب مرا سرخ سا چاند اور سیاہ سی رات ان کی زلفوں میں ہو گلاب مرا مجھ کو دیوانگی کا

کب سے آدھا ہے ماہتاب مرا Read More »

میں رہا عمر بھر یہیں کا رہا

میں رہا عمر بھر یہیں کا رہا میں کناروں پہ بھی زمیں کا رہا لے گیا وقت تیرا نقش کہاں جو کہیں تھا نہ پھر کہیں کا رہا میرے آنگن میں اک کلی نہ ملی کوئی قصہ نہ نازنیں کا رہا تھا یہ تحفہ اگرچہ میرے لیے تیرا خنجر تو آستیں کا رہا تیرا انکار

میں رہا عمر بھر یہیں کا رہا Read More »

دیکھو یہ اس کا دیکھنا دیکھے سے آئے گا

دیکھو یہ اس کا دیکھنا دیکھے سے آئے گا اور پھر جو دیکھ لو گے تو دیکھا نہ جائے گا یہ ایسی منزلیں ہیں کہ رستہ نہیں کوئی سامان باندھ لو گے تو رستہ بلائے گا بے دست و پا تھا شب میں تری یاد کے سبب اتنا کہ لگ رہا تھا کہ تو چھوٹ

دیکھو یہ اس کا دیکھنا دیکھے سے آئے گا Read More »

گزرے ہوئے وقتوں کا نشاں تھا تو کہاں تھا

گزرے ہوئے وقتوں کا نشاں تھا تو کہاں تھا ہم سے جو نہاں ہے وہ عیاں تھا تو کہاں تھا اس طرح لپٹتی ہے اداسی کہ یہ سوچیں دو پل کی خوشی کا جو گماں تھا تو کہاں تھا بستی کا تقاضہ ہے کہیں ہیں تو کہاں ہیں مجنوں کا بیاباں میں مکاں تھا تو

گزرے ہوئے وقتوں کا نشاں تھا تو کہاں تھا Read More »

ستاروں کی گنتی ہے ہم جانتے ہیں

ستاروں کی گنتی ہے ہم جانتے ہیں ابھی رات باقی ہے ہم جانتے ہیں یہ شہرت مجازی ہے ہم جانتے ہیں کہ ہے بھی نہیں بھی ہے ہم جانتے ہیں بہت ساری اچھی سی خوش فہمیوں کی جو قیمت ادا کی ہے ہم جانتے ہیں گلستاں نظارے درخت اک محرم جو دل پہ گزرتی ہے

ستاروں کی گنتی ہے ہم جانتے ہیں Read More »

اس مسافت میں کتنے در گزرے

اس مسافت میں کتنے در گزرے تیری منزل سے ہم کدھر گزرے تھے مسافر سفر جچا نہ جنہیں قافلے ان پہ رات بھر گزرے میری آنکھوں کو چھوڑنے والے میرا دروازہ بند کر گزرے رات پابند ہے تو دن بخشو آ بھی جاؤ کہ دوپہر گزرے بد گمانی سے کیا بچیں گے ہم بد گمانی

اس مسافت میں کتنے در گزرے Read More »

ہم پہ لازم تھا پہنچنا سو یہاں تک پہنچے

ہم پہ لازم تھا پہنچنا سو یہاں تک پہنچے شوق رکتا ہی نہیں چاہے جہاں تک پہنچے لا مکاں سے جو چلے کون و مکاں تک پہنچے بے کرانی سے گئے حد گماں تک پہنچے کوئی صحرا کو چلا کوئی سمندر کو گیا تیری آنکھوں کے سخن اہل جہاں تک پہنچے کوئی اپنی بھی تو

ہم پہ لازم تھا پہنچنا سو یہاں تک پہنچے Read More »

ناروا ثبت کیا کن کا اشارہ کر کے

ناروا ثبت کیا کن کا اشارہ کر کے دیکھنا ہے یہ تماشا بھی دوبارہ کر کے حق پسندی نے کہاں چین دلوں کو بخشا لوگ امید پہ آئے تھے سہارا کر کے مصلحت پا کے مؤرخ نے کیا دفن اسے لوگ خوش تھے انہیں یادوں پہ گزارا کر کے چند تاجر ہیں کچھ عاشق ہیں

ناروا ثبت کیا کن کا اشارہ کر کے Read More »

ناز پر یہ گداز کیسے ہے

ناز پر یہ گداز کیسے ہے تو حقیقت مجاز کیسے ہے مجھ کو دھڑکن کا ہے سدا دھڑکا نا دھڑکنے سے باز کیسے ہے یہ جہاں ہے جہاں بھی دیکھو گے پھر نشیب و فراز کیسے ہے کوئی کوفہ و کربلا میں شہید کوئی محمود ایاز کیسے ہے زندگی کا یا موت کا ہو شعور

ناز پر یہ گداز کیسے ہے Read More »