Iztirab

Iztirab

Aamir Azher

میں رہا عمر بھر یہیں کا رہا

میں رہا عمر بھر یہیں کا رہا میں کناروں پہ بھی زمیں کا رہا لے گیا وقت تیرا نقش کہاں جو کہیں تھا نہ پھر کہیں کا رہا میرے آنگن میں اک کلی نہ ملی کوئی قصہ نہ نازنیں کا رہا تھا یہ تحفہ اگرچہ میرے لیے تیرا خنجر تو آستیں کا رہا تیرا انکار […]

میں رہا عمر بھر یہیں کا رہا Read More »

دیکھو یہ اس کا دیکھنا دیکھے سے آئے گا

دیکھو یہ اس کا دیکھنا دیکھے سے آئے گا اور پھر جو دیکھ لو گے تو دیکھا نہ جائے گا یہ ایسی منزلیں ہیں کہ رستہ نہیں کوئی سامان باندھ لو گے تو رستہ بلائے گا بے دست و پا تھا شب میں تری یاد کے سبب اتنا کہ لگ رہا تھا کہ تو چھوٹ

دیکھو یہ اس کا دیکھنا دیکھے سے آئے گا Read More »

گزرے ہوئے وقتوں کا نشاں تھا تو کہاں تھا

گزرے ہوئے وقتوں کا نشاں تھا تو کہاں تھا ہم سے جو نہاں ہے وہ عیاں تھا تو کہاں تھا اس طرح لپٹتی ہے اداسی کہ یہ سوچیں دو پل کی خوشی کا جو گماں تھا تو کہاں تھا بستی کا تقاضہ ہے کہیں ہیں تو کہاں ہیں مجنوں کا بیاباں میں مکاں تھا تو

گزرے ہوئے وقتوں کا نشاں تھا تو کہاں تھا Read More »

ستاروں کی گنتی ہے ہم جانتے ہیں

ستاروں کی گنتی ہے ہم جانتے ہیں ابھی رات باقی ہے ہم جانتے ہیں یہ شہرت مجازی ہے ہم جانتے ہیں کہ ہے بھی نہیں بھی ہے ہم جانتے ہیں بہت ساری اچھی سی خوش فہمیوں کی جو قیمت ادا کی ہے ہم جانتے ہیں گلستاں نظارے درخت اک محرم جو دل پہ گزرتی ہے

ستاروں کی گنتی ہے ہم جانتے ہیں Read More »

اس مسافت میں کتنے در گزرے

اس مسافت میں کتنے در گزرے تیری منزل سے ہم کدھر گزرے تھے مسافر سفر جچا نہ جنہیں قافلے ان پہ رات بھر گزرے میری آنکھوں کو چھوڑنے والے میرا دروازہ بند کر گزرے رات پابند ہے تو دن بخشو آ بھی جاؤ کہ دوپہر گزرے بد گمانی سے کیا بچیں گے ہم بد گمانی

اس مسافت میں کتنے در گزرے Read More »

ہم پہ لازم تھا پہنچنا سو یہاں تک پہنچے

ہم پہ لازم تھا پہنچنا سو یہاں تک پہنچے شوق رکتا ہی نہیں چاہے جہاں تک پہنچے لا مکاں سے جو چلے کون و مکاں تک پہنچے بے کرانی سے گئے حد گماں تک پہنچے کوئی صحرا کو چلا کوئی سمندر کو گیا تیری آنکھوں کے سخن اہل جہاں تک پہنچے کوئی اپنی بھی تو

ہم پہ لازم تھا پہنچنا سو یہاں تک پہنچے Read More »

ناروا ثبت کیا کن کا اشارہ کر کے

ناروا ثبت کیا کن کا اشارہ کر کے دیکھنا ہے یہ تماشا بھی دوبارہ کر کے حق پسندی نے کہاں چین دلوں کو بخشا لوگ امید پہ آئے تھے سہارا کر کے مصلحت پا کے مؤرخ نے کیا دفن اسے لوگ خوش تھے انہیں یادوں پہ گزارا کر کے چند تاجر ہیں کچھ عاشق ہیں

ناروا ثبت کیا کن کا اشارہ کر کے Read More »

ناز پر یہ گداز کیسے ہے

ناز پر یہ گداز کیسے ہے تو حقیقت مجاز کیسے ہے مجھ کو دھڑکن کا ہے سدا دھڑکا نا دھڑکنے سے باز کیسے ہے یہ جہاں ہے جہاں بھی دیکھو گے پھر نشیب و فراز کیسے ہے کوئی کوفہ و کربلا میں شہید کوئی محمود ایاز کیسے ہے زندگی کا یا موت کا ہو شعور

ناز پر یہ گداز کیسے ہے Read More »

درد دل ہے نہ فلسفہ مرے پاس

درد دل ہے نہ فلسفہ مرے پاس دال روٹی کا مسئلہ مرے پاس پاس میرے بھی ہے تری ہی دعا کاش ہوتا ترا خدا مرے پاس آگہی آ گئی تو آ ہی گئی اب نہیں کوئی راستہ مرے پاس ایک پل ایک پل نہ روک سکا وقت میرا تھا کب مرا مرے پاس سست راتوں

درد دل ہے نہ فلسفہ مرے پاس Read More »

چلتے جاتے ہیں پر نہیں آتی

چلتے جاتے ہیں پر نہیں آتی آخری رہگزر نہیں آتی ہم کو بے چین کر کے رکھتی ہے ایک شے جو نظر نہیں آتی آنکھ میں کچھ چلا گیا شاید آنکھ یوںہی تو بھر نہیں آتی بیٹھے بیٹھے خیال آتا ہے ان کی کوئی خبر نہیں آتی اس قدر کم دکھائی دیتا ہے ایک صورت

چلتے جاتے ہیں پر نہیں آتی Read More »