Iztirab

Iztirab

Aamir Shauqi Ghazal

کون سکھ چین سے ہے کس کی پذیرائی ہے

کون سکھ چین سے ہے کس کی پذیرائی ہے تیری دنیا میں ہر اک موڑ پہ رسوائی ہے جھیل سی آنکھیں تری اور گلابی ترے ہونٹ میری چاہت کے ہی صدقے میں یہ رعنائی ہے میں جو چپ چاپ سا بیٹھا ہوں تری محفل میں یہ مرا شوق نہیں ضربت تنہائی ہے گھر میں گھٹ […]

کون سکھ چین سے ہے کس کی پذیرائی ہے Read More »

تنہائی کی آغوش میں تھا صبح سے پہلے

تنہائی کی آغوش میں تھا صبح سے پہلے ملتی رہی الفت کی سزا صبح سے پہلے شاید مرے لفظوں پہ ترس آئے اسے اب روتے ہوئے مانگی ہے دعا صبح سے پہلے سایہ بھی مرا کھو گیا تاریکئ شب میں ظلمت کا اثر ایسا رہا صبح سے پہلے جب رات میں سو جاتی ہے یہ

تنہائی کی آغوش میں تھا صبح سے پہلے Read More »

اے خدا حسرت و جذبات کے مارے ہوئے لوگ

اے خدا حسرت و جذبات کے مارے ہوئے لوگ اب کہاں جائیں یہ حالات کے مارے ہوئے لوگ تیری دنیا کی کہانی بھی عجب ہے مولا در بدر رہتے ہیں حق بات کے مارے ہوئے لوگ صبح نو کے لئے زنبیل طلب لائے ہیں دشت ویراں میں سیہ رات کے مارے ہوئے لوگ تو بھی

اے خدا حسرت و جذبات کے مارے ہوئے لوگ Read More »

اے خدا کیسا سماں آیا ہے

اے خدا کیسا سماں آیا ہے شہر میں ہر سو دھواں چھایا ہے لٹ گئی خلق خدا کی حسرت عہد نو ایسا زیاں لایا ہے ہجر کے دشت میں یکسر میں نے غم کے دریا کو رواں پایا ہے صرف مجھ کو نہیں دولت کی طلب سب کو درکار یہاں مایا ہے بڑی مشکل سے

اے خدا کیسا سماں آیا ہے Read More »

نصیب میں ہے جدائی تو رونا دھونا کیا

نصیب میں ہے جدائی تو رونا دھونا کیا ہے ساری چیز پرائی تو رونا دھونا کیا اسی نے ہاتھ بڑھایا تھا دوستی کے لئے اسی نے بات بڑھائی تو رونا دھونا کیا یہاں تو اپنے ہی اپنوں کو مار دیتے ہیں ہوا نے شمع بجھائی تو رونا دھونا کیا مرے عزیز ہی جب میرے منحرف

نصیب میں ہے جدائی تو رونا دھونا کیا Read More »

ڈوبتے ڈوبتے سورج نے ضیائیں دیں ہیں

ڈوبتے ڈوبتے سورج نے ضیائیں دیں ہیں تیری یادوں نے بہت دل کو صدائیں دیں ہیں زندگی تجھ کو برہنہ نہیں رکھا ہے کبھی ہم نے ہر درد کو لفظوں کی قبائیں دیں ہیں یہ عدالت کسی تحریر کی محتاج نہیں وقت نے ہر کس و ناکس کو سزائیں دیں ہیں صرف فیاضی کے قصے

ڈوبتے ڈوبتے سورج نے ضیائیں دیں ہیں Read More »

موسم گل میں بھی گل نذر خزاں ہیں سارے

موسم گل میں بھی گل نذر خزاں ہیں سارے مطمئن کوئی نہیں محو فغاں ہیں سارے ہوشمندی سے قدم آگے بڑھاؤ لوگو اپنی جانب ہی کھنچے تیر و کماں ہیں سارے چہچہانے کی صدا آئی تھی کل تک جن سے جانے کیوں آج وہ خاموش مکاں ہیں سارے صرف دیوار کی اونچائی نظر آتی ہے

موسم گل میں بھی گل نذر خزاں ہیں سارے Read More »

تیری امید کے اسباب نظر آتے نہیں

تیری امید کے اسباب نظر آتے نہیں کیوں مجھے کوئی حسیں خواب نظر آتے نہیں اتنا بھٹکا ہوں اذیت کے بیاباں میں کہ اب کوئی بھی لمحۂ نایاب نظر آتے نہیں کس قدر دھندلے ہیں مظلوم کی آہوں سے فلک مہر و انجم ہوں کہ مہتاب نظر آتے نہیں دست بردار نہیں رسم تعلق سے

تیری امید کے اسباب نظر آتے نہیں Read More »

مسئلے اور بھی ہیں عشق کے آزار کے ساتھ

مسئلے اور بھی ہیں عشق کے آزار کے ساتھ صرف اک کرب نہیں عمر کی رفتار کے ساتھ کیسے میں آپ کی تعظیم بجا لاؤں گا میری بنتی ہی نہیں حاشیہ بردار کے ساتھ ہائے محرومیٔ قسمت کہ تجھے پا نہ سکے ہم ہر اک سمت گئے حسرت دیدار کے ساتھ ابھی خوش رنگ ہے

مسئلے اور بھی ہیں عشق کے آزار کے ساتھ Read More »

سرد موسم ہے بہت ہجر کا آزار بھی ہے

سرد موسم ہے بہت ہجر کا آزار بھی ہے کیا کہیں تجھ سے یہ دل غم میں گرفتار بھی ہے کیسے کہہ دوں کی ترے بعد مجھے چین پڑا صبح غمگین مری رات دل آزار بھی ہے زندگی کہتی ہے ٹھہرو نہ بڑھو اور بڑھو منزلیں دور ہیں اور راستہ دشوار بھی ہے نئی تعمیر

سرد موسم ہے بہت ہجر کا آزار بھی ہے Read More »