اے خدا حسرت و جذبات کے مارے ہوئے لوگ
اے خدا حسرت و جذبات کے مارے ہوئے لوگ اب کہاں جائیں یہ حالات کے مارے ہوئے لوگ عامرشوقی Fazi Khan
اے خدا حسرت و جذبات کے مارے ہوئے لوگ اب کہاں جائیں یہ حالات کے مارے ہوئے لوگ عامرشوقی Fazi Khan
جان کر بھی نہیں پہچانتے ہیں شوقیؔ لوگ تیری بستی میں عجب طرز شناسائی ہے عامرشوقی Fazi Khan
اتنی دوری ہے اب ان سے کہ مجھے اے شوقیؔ چین سے ہیں کہ وہ بیتاب نظر آتے نہیں عامرشوقی Fazi Khan
یہاں تو اپنے ہی اپنوں کو مار دیتے ہیں ہوا نے شمع بجھائی تو رونا دھونا کیا عامرشوقی Fazi Khan
درس دیتے ہیں بہت لوگ پیمبر والے بیٹھتا کوئی نہیں مفلس و نادار کے ساتھ عامرشوقی Fazi Khan
ہر کسی سے نہیں ملتا ہوں میں جھک کر شوقیؔ درمیاں اپنے کوئی چیز یہ معیار بھی ہے عامرشوقی Fazi Khan
شوقیؔ تجھے مل جائیں گے شیخ اور برہمن اس شہر کے میخانے میں آ صبح سے پہلے عامرشوقی Fazi Khan