Iztirab

Iztirab

Abdul Hamid Adam

خالی ہے ابھی جام میں کچھ سوچ رہا ہوں

خالی ہے ابھی جام میں کچھ سوچ رہا ہوں اے گردش ایام میں کچھ سوچ رہا ہوں ساقی تجھے اک تھوڑی سی تکلیف تو ہوگی ساغر کو ذرا تھام میں کچھ سوچ رہا ہوں پہلے بڑی رغبت تھی ترے نام سے مجھ کو اب سن کے ترا نام میں کچھ سوچ رہا ہوں ادراک ابھی […]

خالی ہے ابھی جام میں کچھ سوچ رہا ہوں Read More »

ہنس کے بولا کرو بلایا کرو

ہنس کے بولا کرو بلایا کرو آپ کا گھر ہے آیا جایا کرو مسکراہٹ ہے حسن کا زیور روپ بڑھتا ہے مسکرایا کرو حد سے بڑھ کر حسین لگتے ہو جھوٹی قسمیں ضرور کھایا کرو حکم کرنا بھی اک سخاوت ہے ہم کو خدمت کوئی بتایا کرو بات کرنا بھی بادشاہت ہے بات کرنا نہ

ہنس کے بولا کرو بلایا کرو Read More »

جب ترے نین مسکراتے ہیں

جب ترے نین مسکراتے ہیں زیست کے رنج بھول جاتے ہیں کیوں شکن ڈالتے ہو ماتھے پر بھول کر آ گئے ہیں جاتے ہیں کشتیاں یوں بھی ڈوب جاتی ہیں ناخدا کس لیے ڈراتے ہیں اک حسیں آنکھ کے اشارے پر قافلے راہ بھول جاتے ہیں عبد الحمید عدم iztirabiztirab.com

جب ترے نین مسکراتے ہیں Read More »

ساقی شراب لا کہ طبیعت اداس ہے

ساقی شراب لا کہ طبیعت اداس ہے مطرب رباب اٹھا کہ طبیعت اداس ہے رک رک کے ساز چھیڑ کہ دل مطمئن نہیں تھم تھم کے مے پلا کہ طبیعت اداس ہے چبھتی ہے قلب و جاں میں ستاروں کی روشنی اے چاند ڈوب جا کہ طبیعت اداس ہے مجھ سے نظر نہ پھیر کہ

ساقی شراب لا کہ طبیعت اداس ہے Read More »

آنکھوں سے تری زلف کا سایہ نہیں جاتا

آنکھوں سے تری زلف کا سایہ نہیں جاتا آرام جو دیکھا ہے بھلایا نہیں جاتا اللہ رے نادان جوانی کی امنگیں جیسے کوئی بازار سجایا نہیں جاتا آنکھوں سے پلاتے رہو ساغر میں نہ ڈالو اب ہم سے کوئی جام اٹھایا نہیں جاتا بولے کوئی ہنس کر تو چھڑک دیتے ہیں جاں بھی لیکن کوئی

آنکھوں سے تری زلف کا سایہ نہیں جاتا Read More »

ہلکا ہلکا سرور ہے ساقی

ہلکا ہلکا سرور ہے ساقی بات کوئی ضرور ہے ساقی تیری آنکھوں کو کر دیا سجدہ میرا پہلا قصور ہے ساقی تیرے رخ پر ہے یہ پریشانی اک اندھیرے میں نور ہے ساقی تیری آنکھیں کسی کو کیا دیں گی اپنا اپنا سرور ہے ساقی پینے والوں کو بھی نہیں معلوم مے کدہ کتنی دور

ہلکا ہلکا سرور ہے ساقی Read More »

مطلب معاملات کا کچھ پا گیا ہوں میں

مطلب معاملات کا کچھ پا گیا ہوں میں ہنس کر فریب چشم کرم کھا گیا ہوں میں بس انتہا ہے چھوڑیئے بس رہنے دیجئے خود اپنے اعتماد سے شرما گیا ہوں میں ساقی ذرا نگاہ ملا کر تو دیکھنا کمبخت ہوش میں تو نہیں آ گیا ہوں میں شاید مجھے نکال کے پچھتا رہے ہوں

مطلب معاملات کا کچھ پا گیا ہوں میں Read More »

مسکرا کر خطاب کرتے ہو

مسکرا کر خطاب کرتے ہو عادتیں کیوں خراب کرتے ہو مار دو مجھ کو رحم دل ہو کر کیا یہ کار ثواب کرتے ہو مفلسی اور کس کو کہتے ہیں دولتوں کا حساب کرتے ہو صرف اک التجا ہے چھوٹی سی کیا اسے باریاب کرتے ہو ہم تو تم کو پسند کر بیٹھے تم کسے

مسکرا کر خطاب کرتے ہو Read More »

وہ جو تیرے فقیر ہوتے ہیں

وہ جو تیرے فقیر ہوتے ہیں آدمی بے نظیر ہوتے ہیں دیکھنے والا اک نہیں ملتا آنکھ والے کثیر ہوتے ہیں جن کو دولت حقیر لگتی ہے اف! وہ کتنے امیر ہوتے ہیں جن کو قدرت نے حسن بخشا ہو قدرتاً کچھ شریر ہوتے ہیں زندگی کے حسین ترکش میں کتنے بے رحم تیر ہوتے

وہ جو تیرے فقیر ہوتے ہیں Read More »

لہرا کے جھوم جھوم کے لا مسکرا کے لا

لہرا کے جھوم جھوم کے لا مسکرا کے لا پھولوں کے رس میں چاند کی کرنیں ملا کے لا کہتے ہیں عمر رفتہ کبھی لوٹتی نہیں جا مے کدے سے میری جوانی اٹھا کے لا ساغر شکن ہے شیخ بلا نوش کی نظر شیشے کو زیر دامن رنگیں چھپا کے لا کیوں جا رہی ہے

لہرا کے جھوم جھوم کے لا مسکرا کے لا Read More »