دل کو رہتی بھی ہے اب محفل یاراں کی تلاش
دل کو رہتی بھی ہے اب محفل یاراں کی تلاش اور طبیعت ہے کہ اس بزم میں گھبرائی بھی عابد جعفری Fazi Khan
دل کو رہتی بھی ہے اب محفل یاراں کی تلاش اور طبیعت ہے کہ اس بزم میں گھبرائی بھی عابد جعفری Fazi Khan
میں اجنبی رہا سب سے مگر سبھی میں رہا یہ حوصلہ بھی یہاں پر کسی کسی میں رہا عابد جعفری Fazi Khan
وہ درد سہا ہے کہ جو غیروں کا نہیں تھا وہ زخم لگے ہیں کہ جو خنجر کے نہیں ہیں عابد جعفری Fazi Khan
وجود سونپ کے سب کچھ بچا لیا ہم نے نہ آنکھ میں کوئی آنسو نہ سانحہ دیکھا عابد جعفری Fazi Khan
کو بہ کو ہو گئیں تعمیر عبادت گاہیں جمع کرتے ہی رہے ہم تو مکاں کے پتھر عابد جعفری Fazi Khan
خاک میں مل گئے سب پھول سے لوگوں کے وجود لگ گئے قبر پہ بس نام و نشاں کے پتھر عابد جعفری Fazi Khan
اب بھی یوں لگتا ہے جیسے ہر خبر ہو آج کی اس لئے برسوں پرانا میز پر اخبار تھا عابد جعفری Fazi Khan
ہر ایک صبح پہ مقتل کا ہو رہا ہے گماں نہ جانے کون سی سرخی خبر میں رہتی ہے عابد جعفری Fazi Khan
محبتوں پر دل حزیں کو نثار کرنا ہے یوں کہ جیسے جنوں میں خود ہی پہ وار کرنا عابد جعفری Fazi Khan
وہ ایک شخص مجھے کر گیا سبھی سے جدا ترس رہا ہوں میں جس شخص کی رفاقت کو عابد جعفری Fazi Khan