عشق میں بس فائدے اچھے نہیں ہوتے جناب
عشق میں بس فائدے اچھے نہیں ہوتے جناب عشق میں تھوڑا بہت نقصان ہونا چاہئے عادل فرحت Fazi Khan
عشق میں بس فائدے اچھے نہیں ہوتے جناب عشق میں تھوڑا بہت نقصان ہونا چاہئے عادل فرحت Fazi Khan
اب کہ اک محبوب ایسا ڈھونڈئیے فرحتؔ کہ جو خوبصورت ہو نہ ہو نادان ہونا چاہئے عادل فرحت Fazi Khan
کبھی بھی عشق جو کرنا تو سوچ کر کرنا یہ تجربہ ہے مرا یار اپنے حال کے بعد عادل فرحت Fazi Khan
بیٹیاں تو اس لئے بھی بے وفا ہیں عشق میں باپ کی پگڑی ہے بھاری عشق کی تاثیر پر عادل فرحت Fazi Khan
مدتوں بعد ترے ساتھ کسی کو دیکھا اتنا گھبرایا کہ تصویر نہیں کھینچ سکا عادل فرحت Fazi Khan
ترے وصال سے بہتر تو ہجر ہوتا ہے ترے قریب میں آتا ہوں دور جاتے ہوئے عادل فرحت Fazi Khan
یہ کس کے خون سے رنگی گئی ہیں دیواریں یہ کس کے خواب تھے جو اس چمن کی نذر ہوئے عادل فرحت Fazi Khan
کوئی کَمال ہوا پِھر نہ اس کَمال کے بَعْد کہ ایک شَخْص نہ بَھایَا ترے وِصال کے بَعْد اسے مَلال کہ میں نے اسے چھوا ہی نَہِیں مجھے مَلال کہ اس نے کہا مَلال کے بَعْد کبھی بھی عِشْق جُو کرنا تُو سوچ کر کَرنا یہ تَجْرِبَہ ہے مرا یَار اَپْنے حال کے بَعْد بَرَہْنَہ
سَارَے عَالَمُ کا یہی ارْمَانْ ہوَنَا چاہئے تُو نْہیں تُو یہ جْہاں وَیرَانْ ہوَنَا چاہئے عِشْقَ میں بِسْ فَائِدٌے اچھے نَہیں ہوَتْے جَنَابُ عِشْقَ میں تِھوَڑا بِہتِ نُقْصَانٍ ہوَنَا چاہئے جِسْمٌ کوَ آغُوشْ میں لیتے ہوَ پر سُوچا کبھی رُوحُ کا بِھی کچھ سِرْ وَ سَامَانْ ہوَنَا چاہئے اسْ دَغَا بَازْی کوَ کب تک عِشْقِ
میں جلْ گیا تھا جِسْے رَاسْتْہ دکھاتْے ہوئْے اسْے تِرِسْ نْہیں آیا مَجْھے بِجْھاتْے ہوَئْے تْرُے وَصَالُ سُے بِہتَرْ تُو ہجَرٍّ ہوَتًّا ہے تْرَے قَرَّیب میں آتَا ہوَں دُورُ جَاتٍے ہوَئْے نْجَانْے کوِنْ سْے کوَزْہ گرُوں کے ہاتْھ لگا بہت ادْھیڑا گیا ہے مَجْھے بَنَاتُے ہوَئْے مہک بَدَنْ سے ابْھی تک نہیں گئی اسْ کی