Iztirab

Iztirab

Adil Farhat Ghazal

کوئی کمال ہوا پھر نہ اس کمال کے بعد

کوئی کَمال ہوا پِھر نہ اس کَمال کے بَعْد کہ ایک شَخْص نہ بَھایَا ترے وِصال کے بَعْد اسے مَلال کہ میں نے اسے چھوا ہی نَہِیں مجھے مَلال کہ اس نے کہا مَلال کے بَعْد کبھی بھی عِشْق جُو کرنا تُو سوچ کر کَرنا یہ تَجْرِبَہ ہے مرا یَار اَپْنے حال کے بَعْد بَرَہْنَہ […]

کوئی کمال ہوا پھر نہ اس کمال کے بعد Read More »

سارے عالم کا یہی ارمان ہونا چاہئے

سَارَے عَالَمُ کا یہی ارْمَانْ ہوَنَا چاہئے تُو نْہیں تُو یہ جْہاں وَیرَانْ ہوَنَا چاہئے عِشْقَ میں بِسْ فَائِدٌے اچھے نَہیں ہوَتْے جَنَابُ عِشْقَ میں تِھوَڑا بِہتِ نُقْصَانٍ ہوَنَا چاہئے جِسْمٌ کوَ آغُوشْ میں لیتے ہوَ پر سُوچا کبھی رُوحُ کا بِھی کچھ سِرْ وَ سَامَانْ ہوَنَا چاہئے اسْ دَغَا بَازْی کوَ کب تک عِشْقِ

سارے عالم کا یہی ارمان ہونا چاہئے Read More »

میں جل گیا تھا جسے راستہ دکھاتے ہوئے

میں جلْ گیا تھا جِسْے رَاسْتْہ دکھاتْے ہوئْے اسْے تِرِسْ نْہیں آیا مَجْھے بِجْھاتْے ہوَئْے تْرُے وَصَالُ سُے بِہتَرْ تُو ہجَرٍّ ہوَتًّا ہے تْرَے قَرَّیب میں آتَا ہوَں دُورُ جَاتٍے ہوَئْے نْجَانْے کوِنْ سْے کوَزْہ گرُوں کے ہاتْھ لگا بہت ادْھیڑا گیا ہے مَجْھے بَنَاتُے ہوَئْے مہک بَدَنْ سے ابْھی تک نہیں گئی اسْ کی

میں جل گیا تھا جسے راستہ دکھاتے ہوئے Read More »

سچ ہوا خواب تو تعبیر نہیں کھینچ سکا

سچ ہوا خَوَّابْ تُو تَعِبْیر نہیں کھینچ سکا میں تَرْے جِسْمُ پہ تُحْرُّیر نہیں کھینچ سکا مِدْتُوں بَعْدَ تَرٍّے سَاتْھ کسی کوَ دیکھا اتِنَا گھبِرًّایا کہ تَصُویر نہیں کھینچ سکا میں نے چاہا تھا تَرَے دَرْدُ سُے مَحْظُوظُ رہوَں دَرْدٌّ بِھی وَہ کہ جِسِّے میرؔ نہیں کھینچ سکا وَہ نَظَرُ آئْی مِجْھے ریل کی کھڑکی

سچ ہوا خواب تو تعبیر نہیں کھینچ سکا Read More »

کبھی سکون کبھی ہم گھٹن کی نذر ہوئے

کبھی سکونْ کبِھی ہم گھٹن کی نَذْرٍ ہوَئْے ہم ایسے لُوگ تُو اپنے ہی مِنْ کی نَذْرٍ ہوَئْے پرَانٍے عِشْقٌ کی چوَٹیں ابْھی بَدَنٌ پر تْھیں سُو عِشْقْ چھوَڑ دیا اوَرْ بَدَنْ کی نَذْرٍ ہوَئْے تَمَامُ عُمَرَ گزَارَی ہے شِعْرُ کہنَے میں ہمَارْے رَاتْ بِھی دِنْ بِھی سَخْنْ کی نَذْرٍ ہوئْے یہ کسَ کے خُونٌ

کبھی سکون کبھی ہم گھٹن کی نذر ہوئے Read More »

تیرے پیاسوں کو سزا دی گئی ہے

تیرے پیاسُوں کوَ سْزَا دی گئی ہے تْشَنُّگی اوَرْ بِڑھا دی گئی ہے اسْ کے آنٌے کی خَبَرُ آتْے ہی شہر کوَ آگ لگا دی گئی ہے قید ہوِنْے کی دَعَا مَانْگی تْھی میری زِنْجْیر ہٹا دی گئی ہے تَمَّ مِجھے دیکھنے سے قَاصِرِ تْھے رُوشَنْی اوَرْ بِڑھا دی گئی ہے ایک پنچھی کوَ کسی

تیرے پیاسوں کو سزا دی گئی ہے Read More »

خود اداسی میں تو اپنی یہ کمی رکھی ہے

خُودْ ادَاسْی میں تُو اپنی یہ کمی رکھی ہے سَاتُھ جِبْ تَک ہے وَہ چہرے پہ ہنِسْی رکھی ہے وَہ کبِھی سُوکھتے پیڑوَں کوَ تُو پانْی دے گا میں نے اسْ وَاسِطْے اک ٹہنی ہری رکھی ہے وَقْتَ سے بڑھ کے اذْیت ہی نہیں دِنْیا میں جَانٍے کس وَاسِطُے اللِّہ نِے گھڑی رکھی ہے جُو

خود اداسی میں تو اپنی یہ کمی رکھی ہے Read More »

پھوٹ کر روؤں نہ کیوں میں خواب کی تعبیر پر

پھوَٹ کر رُوؤْں نہ کیوَں میں خَوَابْ کی تَعَبْیر پر خُونَ کے دیکھے ہیں قَطَرْے آجْ پھر زَنْجْیر پر ایک میں جَو نَاتْواں تھا عِشْقْ کرِنْے کے لِئْے اوَرُ وَہ ریسِرُّچ پوَرْی کر چکا تھا میرؔ پر عِشْقٌ مَجْھ پر اسْ طَرْحْ حَاوْی ہوَا ہے دُوسْتُو جْسُ طَرْحٌ تَصُویر گرِتْی ہے کسی تَصُویر پر بیٹیاں

پھوٹ کر روؤں نہ کیوں میں خواب کی تعبیر پر Read More »