Iztirab

Iztirab

Afzal Ahmed Syed Nazm

اگر انہیں معلوم ہو جائے

وہ زندگی کو ڈراتے ہیں موت کو رشوت دیتے ہیں اور اس کی آنکھ پر پٹی باندھ دیتے ہیں وہ ہمیں تحفے میں خنجر بھیجتے ہیں اور امید رکھتے ہیں ہم خود کو ہلاک کر لیں گے وہ چڑیا گھر میں شیر کے پنجرے کی جالی کو کمزور رکھتے ہیں اور جب ہم وہاں سیر […]

اگر انہیں معلوم ہو جائے Read More »

میں ڈرتا ہوں

میں ڈرتا ہوں اپنے پاس کی چیزوں کو چھو کر شاعری بنا دینے سے روٹی کو میں نے چھوا اور بھوک شاعری بن گئی انگلی چاقو سے کٹ گئی اور خون شاعری بن گیا گلاس ہاتھ سے گر کر ٹوٹ گیا اور بہت سی نظمیں بن گئیں میں ڈرتا ہوں اپنے سے تھوڑی دور کی

میں ڈرتا ہوں Read More »

شاعری میں نے ایجاد کی

کاغذ مراکشیوں نے ایجاد کیا حروف فونیشیوں نے شاعری میں نے ایجاد کی قبر کھودنے والے نے تندور ایجاد کیا تندور پر قبضہ کرنے والوں نے روٹی کی پرچی بنائی روٹی لینے والوں نے قطار ایجاد کی اور مل کر گانا سیکھا روٹی کی قطار میں جب چیونٹیاں بھی آ کر کھڑی ہو گئیں تو

شاعری میں نے ایجاد کی Read More »

تم خوب صورت دائروں میں رہتی ہو

تم خوب صورت دائروں میں رہتی ہو تمہارے بالوں کو ایک مدور پن فرض شناسی سے تھامے ہوئے ہے ایک بیش قیمت زنجیر تمہاری گردن کی اطاعت کر رہی ہے کبھی غلط نہ چلنے والی گھڑی تمہاری کلائی سے پیوست ہے ایک نازک بلٹ تمہاری کمر سے ہم آغوش ہے تمہارے پیر ان جوتوں کے

تم خوب صورت دائروں میں رہتی ہو Read More »

آخری دلیل

تمہاری محبت اب پہلے سے زیادہ انصاف چاہتی ہے صبح بارش ہو رہی تھی جو تمہیں اداس کر دیتی ہے اس منظر کو لا زوال بننے کا حق تھا اس کھڑکی کو سبزے کی طرف کھولتے ہوئے تمہیں ایک محاصرے میں آئے دل کی یاد نہیں آئی ایک گم نام پل پر تم نے اپنے

آخری دلیل Read More »

ایک لڑکی

لذت کی انتہا پر اس کی سسکیاں دنیا کے تمام قومی ترانوں سے زیادہ موسیقی رکھتی ہیں جنسی عمل کے دوران وہ کسی بھی ملکۂ حسن سے زیادہ خوب قرار پا سکتی ہے اس کے بلوپرنٹ کا کیسٹ حاصل کرنے کے لیے کسی بھی فساد زدہ علاقے تک جانے کا خطرہ لیا جا سکتا ہے

ایک لڑکی Read More »

جس کا کوئی انتظار نہ کر رہا ہو

جس کا کوئی انتظار نہ کر رہا ہو اسے نہیں جانا چاہیئے واپس آخری دروازہ بند ہونے سے پہلے جس کا کوئی انتظار نہ کر رہا ہو اسے نہیں پھرنا چاہیئے بے قرار ایک خوب صورت راہداری میں جب تک وہ ویران نہ ہو جائے جس کا کوئی انتظار نہ کر رہا ہو اسے نہیں

جس کا کوئی انتظار نہ کر رہا ہو Read More »

ہمیں بھول جانا چاہیئے

اس اینٹ کو بھول جانا چاہیئے جس کے نیچے ہمارے گھر کی چابی ہے جو ایک خواب میں ٹوٹ گیا ہمیں بھول جانا چاہیئے اس بوسے کو جو مچھلی کے کانٹے کی طرح ہمارے گلے میں پھنس گیا اور نہیں نکلتا اس زرد رنگ کو بھول جانا چاہئے جو سورج مکھی سے علیحدہ دیا گیا

ہمیں بھول جانا چاہیئے Read More »

ہم کسی سے پوچھے بغیر زندہ رہتے ہیں

خنجر کے پھل پر ایک طرف تمہارا نام لکھا ہے اور دوسری طرف میرا جنہیں پڑھنا آتا ہے ہمیں بتاتے ہیں ہمیں قتل کر دیا جائے گا جو درخت اگاتا ہے ہمیں ایک سیب دے دیتا ہے ہم خنجر سے سیب کے دو ٹکڑے کر دیتے ہیں ہم کسی سے پوچھے بغیر زندہ رہتے ہیں

ہم کسی سے پوچھے بغیر زندہ رہتے ہیں Read More »

کیا سب سے اچھی خریدار ہے

لکڑی کے بنے ہوئے آدمی پانی میں نہیں ڈوبتے اور دیواروں سے ٹانگے جا سکتے ہیں شاید انہیں یاد ہوتا ہے کہ آرا کیا ہے اور درخت کسے کہتے ہیں ہر درخت میں لکڑی کے آدمی نہیں ہوتے جس طرح ہر زمین کے ٹکڑے میں کوئی کار آمد چیز نہیں ہوتی جس درخت میں لکڑی

کیا سب سے اچھی خریدار ہے Read More »