Iztirab

Iztirab

Ahmed Faraz Ghazal

اب کے تجدید وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدید وفا کا نہیں امکاں جاناںیاد کیا تجھ کو دلائیں ترا پیماں جاناں یوں ہی موسم کی ادا دیکھ کے یاد آیا ہےکس قدر جلد بدل جاتے ہیں انساں جاناں زندگی تیری عطا تھی سو ترے نام کی ہےہم نے جیسے بھی بسر کی ترا احساں جاناں دل یہ کہتا ہے کہ شاید […]

اب کے تجدید وفا کا نہیں امکاں جاناں Read More »

اس نے سکوت شب میں بھی اپنا پیام رکھ دیا

اس نے سکوت شب میں بھی اپنا پیام رکھ دیاہجر کی رات بام پر ماہ تمام رکھ دیا آمد دوست کی نوید کوئے وفا میں عام تھیمیں نے بھی اک چراغ سا دل سر شام رکھ دیا شدت تشنگی میں بھی غیرت مے کشی رہیاس نے جو پھیر لی نظر میں نے بھی جام رکھ

اس نے سکوت شب میں بھی اپنا پیام رکھ دیا Read More »

دکھ فسانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں

دکھ فسانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں دل بھی مانا نہیں کہ تجھ سے کہیں آج تک اپنی بیکلی کا سبب خود بھی جانا نہیں کہ تجھ سے کہیں بے طرح حال دل ہے اور تجھ سے دوستانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں ایک تو حرف آشنا تھا مگر اب زمانہ نہیں کہ تجھ سے

دکھ فسانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں Read More »

جس سمت بھی دیکھوں نظر آتا ہے کہ تم ہو

جس سمت بھی دیکھوں نظر آتا ہے کہ تم ہواے جان جہاں یہ کوئی تم سا ہے کہ تم یہ خواب ہے خوشبو ہے کہ جھونکا ہے کہ پل ہےیہ دھند ہے بادل ہے کہ سایا ہے کہ تم ہو اس دید کی ساعت میں کئی رنگ ہیں لرزاںمیں ہوں کہ کوئی اور ہے دنیا

جس سمت بھی دیکھوں نظر آتا ہے کہ تم ہو Read More »

گفتگو اچھی لگی ذوق نظر اچھا لگا

گفتگو اچھی لگی ذوق نظر اچھا لگامدتوں کے بعد کوئی ہم سفر اچھا لگا دل کا دکھ جانا تو دل کا مسئلہ ہے پر ہمیںاس کا ہنس دینا ہمارے حال پر اچھا لگا ہر طرح کی بے سر و سامانیوں کے باوجودآج وہ آیا تو مجھ کو اپنا گھر اچھا لگا باغباں گلچیں کو چاہے

گفتگو اچھی لگی ذوق نظر اچھا لگا Read More »

سامنے اس کے کبھی اس کی ستائش نہیں کی

سامنے اس کے کبھی اس کی ستائش نہیں کیدل نے چاہا بھی اگر ہونٹوں نے جنبش نہیں کی اہل محفل پہ کب احوال کھلا ہے اپنامیں بھی خاموش رہا اس نے بھی پرسش نہیں کی جس قدر اس سے تعلق تھا چلا جاتا ہےاس کا کیا رنج ہو جس کی کبھی خواہش نہیں کی یہ

سامنے اس کے کبھی اس کی ستائش نہیں کی Read More »

نوحہ گر چپ ہیں کہ روئیں بھی تو کس کو روئیں​

نوحہ گر چپ ہیں کہ روئیں بھی تو کس کو روئیں​ کوئی اس فصل ہلاکت میں سلامت بھی تو ہو​ ​ کون سا دل ہے کہ جس کے لئے آنکھیں کھولیں​ کوئی بسمل کسی شب خوں کی علامت بھی تو ہو​ ​ شکر کی جا ہے کہ بے نام و نسب کے چہرے​ مسندِ عدل

نوحہ گر چپ ہیں کہ روئیں بھی تو کس کو روئیں​ Read More »

مرے رسول کہ نسبت تجھے اجالوں سے

مرے رسول کہ نسبت تجھے اجالوں سے میں تیرا ذکر کروں صبح کے حوالوں سے نہ میری نعت کی محتاج ذات ہے تیری نہ تیری مدح ہے ممکن مرے خیالوں سے تو روشنی کا پیمبر ہے اور مری تاریخ بھری پڑی ہے شب ظلم کی مثالوں سے ترا پیام محبت تھا اور میرے یہاں دل

مرے رسول کہ نسبت تجھے اجالوں سے Read More »

یوسف نہ تھے مگر سر بازار آ گئے

یوسف نہ تھے مگر سر بازار آ گئےخوش فہمیاں یہ تھیں کہ خریدار آ گئے آواز دے کے زندگی ہر بار چُھپ گئیہم ایسے سادہ دل تھے کہ ہر بار آ گئے ھم کج ادا چراغ کہ جب بھی ہوا چلیطاقوں کو چھوڑ کر سرِ دیوار آ گئے اَب دل میں حوصلہ نہ سکت بازوں

یوسف نہ تھے مگر سر بازار آ گئے Read More »

رفاقتوں میں پشیمانیاں تو ہوتی ہیں

رفاقتوں میں پشیمانیاں تو ہوتی ہیں کہ دوستوں سے بھی نادانیاں تو ہوتی ہیں بس اس سبب سے کہ تجھ پر بہت بھروسہ تھا گلے نہ ہوں بھی تو حیرانیاں تو ہوتی ہیں اداسیوں کا سبب کیا کہیں ، بجز اس کے یہ زندگی ہے ، پریشانیاں تو ہوتی ہیں فراز بھول چکا ہے ترے

رفاقتوں میں پشیمانیاں تو ہوتی ہیں Read More »