فعل متعدی
ٹھیک دس بج کر تیرہ منٹ پر میں نے یہ آواز سنی۔ ”تو اے عورت! اب کیا ہونا چاہیے اور اس کے لیے کیا کرنا لازم ہے۔“ جیسا کہ آپ نے پہلے ہی بخوبی اندازہ لگا لیا کہ یہ آواز کسی اور کی نہیں بلکہ اسی شے کی تھی جسے راجندر سنگھ بیدی نے اپنے […]
ٹھیک دس بج کر تیرہ منٹ پر میں نے یہ آواز سنی۔ ”تو اے عورت! اب کیا ہونا چاہیے اور اس کے لیے کیا کرنا لازم ہے۔“ جیسا کہ آپ نے پہلے ہی بخوبی اندازہ لگا لیا کہ یہ آواز کسی اور کی نہیں بلکہ اسی شے کی تھی جسے راجندر سنگھ بیدی نے اپنے […]
نئے ہفتے کا پہلا دن سب سے مشکل تھا۔ دفتر میں چھ افراد پر مشتمل ایک پوری ٹیم اس کی منتظر تھی۔ نئی ڈکشنری کا پراجیکٹ شروع ہو چکا تھا۔ افسر خاتون سے فرمائش کی گئی تھی کہ پہلے وہ نئی ڈکشنری کے ‘’اصولیات تالیف’’ بتائے۔ ‘’اصولیات تالیف، یا خدا!’’ اس نے دل ہی دل
فدوی کی گذارش ہے کہ بوجوہ رمضان المبارک از بتاریخ رمضان بمطابق 12 فروری تا 27 رمضان المبارک قمری ہجری بمطابق تاریخ فلاں عیسوی فدوی کو رخصت مکسوبہ عطا فرما دی جائے۔ احقر العباد فلاں اس مضمون کا ایک نامہ عورت کی میز پر پڑا تھا۔ اس نے حسب عادت پہلے تو اس میں جو
مری بے بسی مجھ پہ ظاہر ہے لیکن .تمہاری تمنا تمہاری تمنا فہمیدہ ریاض iztirabiztirab.com
کس سے اب آرزوئے وصل کریں .اس خرابے میں کوئی مرد کہاں فہمیدہ ریاض iztirabiztirab.com
چلتے چلتے کچھ تھم جانا پھر بوجھل قدموں سے چلنا .یہ کیسی کسک سی باقی ہے جب پاؤں میں وہ کانٹا بھی نہیں فہمیدہ ریاض iztirabiztirab.com
تم بالکل ہم جیسے نکلے اب تک کہاں چھپے تھے بھائی وہ مورکھتا وہ گھامڑ پن جس میں ہم نے صدی گنوائی آخر پہنچی دوار توہارے ارے بدھائی بہت بدھائی پریت دھرم کا ناچ رہا ہے قائم ہندو راج کرو گے سارے الٹے کاج کرو گے اپنا چمن تاراج کرو گے تم بھی بیٹھے کرو
بیٹھا ہے میرے سامنے وہ جانے کسی سوچ میں پڑا ہے اچھی آنکھیں ملی ہیں اس کو وحشت کرنا بھی آ گیا ہے بچھ جاؤں میں اس کے راستے میں پھر بھی کیا اس سے فائدہ ہے ہم دونوں ہی یہ تو جانتے ہیں وہ میرے لیے نہیں بنا ہے میرے لیے اس کے ہاتھ
اب سو جاؤ اور اپنے ہاتھ کو میرے ہاتھ میں رہنے دو تم چاند سے ماتھے والے ہو اور اچھی قسمت رکھتے ہو بچے کی سو بھولی صورت اب تک ضد کرنے کی عادت کچھ کھوئی کھوئی سی باتیں کچھ سینے میں چبھتی یادیں اب انہیں بھلا دو سو جاؤ اور اپنے ہاتھ کو میرے
رن بھومی میں لڑتے لڑتے میں نے کتنے سال اک دن جل میں چھایا دیکھی چٹے ہو گئے بال پاپڑ جیسی ہوئیں ہڈیاں جلنے لگے ہیں دانت جگہ جگہ جھریوں سے بھر گئی سارے تن کی کھال دیکھ کے اپنا حال ہوا پھر اس کو بہت ملال ارے میں بڑھیا ہو جاؤں گی آیا نہ