Iztirab

Iztirab

Fahmida Riaz Ghazal

کبھی دھنک سی اترتی تھی ان نگاہوں میں

کبھی دھنک سی اترتی تھی ان نگاہوں میں وہ شوخ رنگ بھی دھیمے پڑے ہواؤں میں میں تیز گام چلی جا رہی تھی اس کی سمت کشش عجیب تھی اس دشت کی صداؤں میں وہ اک صدا جو فریب صدا سے بھی کم ہے نہ ڈوب جائے کہیں تند رو ہواؤں میں سکوت شام ہے […]

کبھی دھنک سی اترتی تھی ان نگاہوں میں Read More »

جو مجھ میں چھپا میرا گلا گھونٹ رہا ہے

جو مجھ میں چھپا میرا گلا گھونٹ رہا ہے یا وہ کوئی ابلیس ہے یا میرا خدا ہے جب سر میں نہیں عشق تو چہرے پہ چمک ہے یہ نخل خزاں آئی تو شاداب ہوا ہے کیا میرا زیاں ہے جو مقابل ترے آ جاؤں یہ امر تو معلوم کہ تو مجھ سے بڑا ہے

جو مجھ میں چھپا میرا گلا گھونٹ رہا ہے Read More »

پتھر سے وصال مانگتی ہوں

پتھر سے وصال مانگتی ہوں میں آدمیوں سے کٹ گئی ہوں شاید پاؤں سراغ الفت مٹھی میں خاک بھر رہی ہوں ہر لمس ہے جب تپش سے عاری کس آنچ سے یوں پگھل رہی ہوں وہ خواہش بوسہ بھی نہیں اب حیرت سے ہونٹ کاٹتی ہوں اک طفلک جستجو ہوں شاید میں اپنے بدن سے

پتھر سے وصال مانگتی ہوں Read More »

یہ پیرہن جو مری روح کا اتر نہ سکا

یہ پیرہن جو مری روح کا اتر نہ سکا تو نخ بہ نخ کہیں پیوست ریشہ دل تھا مجھے مآل سفر کا ملال کیوں کر ہو کہ جب سفر ہی مرا فاصلوں کا دھوکا تھا میں جب فراق کی راتوں میں اس کے ساتھ رہی وہ پھر وصال کے لمحوں میں کیوں اکیلا تھا وہ

یہ پیرہن جو مری روح کا اتر نہ سکا Read More »

مدت سے یہ عالم ہے دل کا ہنستا بھی نہیں روتا بھی نہیں

مدت سے یہ عالم ہے دل کا ہنستا بھی نہیں روتا بھی نہیں ماضی بھی کبھی دل میں نہ چبھا آئندہ کا سوچا بھی نہیں وہ میرے ہونٹ پہ لکھا ہے جو حرف مکمل ہو نہ سکا وہ میری آنکھ میں بستا ہے جو خواب کبھی دیکھا بھی نہیں چلتے چلتے کچھ تھم جانا پھر

مدت سے یہ عالم ہے دل کا ہنستا بھی نہیں روتا بھی نہیں Read More »

چار سو ہے بڑی وحشت کا سماں

چار سو ہے بڑی وحشت کا سماں کسی آسیب کا سایہ ہے یہاں کوئی آواز سی ہے مرثیہ خواں شہر کا شہر بنا گورستاں ایک مخلوق جو بستی ہے یہاں جس پہ انساں کا گزرتا ہے گماں خود تو ساکت ہے مثال تصویر جنبش غیر سے ہے رقص کناں کوئی چہرہ نہیں جز زیر نقاب

چار سو ہے بڑی وحشت کا سماں Read More »

یہ کس کے آنسوؤں نے اس نقش کو مٹایا

یہ کس کے آنسوؤں نے اس نقش کو مٹایا جو میرے لوح دل پر تو نے کبھی بنایا تھا دل جب اس پہ مائل تھا شوق سخت مشکل ترغیب نے اسے بھی آسان کر دکھایا اک گرد باد میں تو اوجھل ہوا نظر سے اس دشت بے ثمر سے جز خاک کچھ نہ پایا اے

یہ کس کے آنسوؤں نے اس نقش کو مٹایا Read More »