Iztirab

Iztirab

Ghulam Hamdani Mushafi Ghazal

شعر دولت ہے کہاں کی دولت

شعر دولت ہے کہاں کی دولت میں غنی ہوں تو زباں کی دولت سیکڑوں ہو گئے صاحب دیواں میری تقریری و بیاں کی دولت سیر مہتاب کر آئے ہم بھی بارے اس آب رواں کی دولت زخم کیا کیا مرے تن پر آئے تیری شمشیر و سناں کی دولت ہوئی محبوس قفس بلبل نے رنج […]

شعر دولت ہے کہاں کی دولت Read More »

جب نبی صاحب میں کوہ و دشت سے آئی بسنت

جب نبی صاحب میں کوہ و دشت سے آئی بسنت کر کے مجرا شاہ مرداں کی طرف دھائی بسنت خواجہ قطب الدیں میں پھر گڑوا بنا کر لے گئی یعنی ان کی نذر کو سو پھول گل لائی بسنت واں سے پھر حضرت نظام الدیں کی خدمت میں چلی تربت خسرو پہ پھر ہو کے

جب نبی صاحب میں کوہ و دشت سے آئی بسنت Read More »

ایسا بھی کوئی کرے ہے خلل ملک دیں میں بت

ایسا بھی کوئی کرے ہے خلل ملک دیں میں بت ہرگز میں اس کی شکل کا دیکھا نہ چیں میں بت مذہب میں میرے شیخ کے اتنا ہی فرق ہے میں ہاتھ میں رکھوں ہوں تو وہ آستیں میں بت دیں ہو گیا بہ کفر بدل یاں تلک کہ خلق رکھے ہے جائے قبلہ نما

ایسا بھی کوئی کرے ہے خلل ملک دیں میں بت Read More »

دل میں مرغان چمن کے تو گماں اور ہی ہے

دل میں مرغان چمن کے تو گماں اور ہی ہے پر دل زار کا انداز فغاں اور ہی ہے قد نوخیز نہیں آفت جاں اور ہی ہے جس پہ دل اپنا گیا ہے وہ جواں اور ہی ہے ہم جہاں رہتے ہیں یارو وہ جہاں اور ہی ہے وہ جگہ اور ہی ہے اور وہ

دل میں مرغان چمن کے تو گماں اور ہی ہے Read More »

دل سینے میں بیتاب ہے دل دار کدھر ہے

دل سینے میں بیتاب ہے دل دار کدھر ہے کوئی مجھ کو بتا دو وہ مرا یار کدھر ہے ہم کب کے چمن زار میں بے ہوش پڑے ہیں معلوم نہیں گل کدھر اور خار کدھر ہے اس گل کا پتا گر نہیں دیتے ہو تو یارو اتنا تو بتا دو در گل زار کدھر

دل سینے میں بیتاب ہے دل دار کدھر ہے Read More »

خدا کی قسم پھر تو کیا خیر ہووے

خدا کی قسم پھر تو کیا خیر ہووے ہم اور تم اکیلے ہوں اور سیر ہووے کریں غیر کا شکوہ کس طور پھر ہم نہ اپنے سوا جب کوئی غیر ہووے زیارت کریں دل میں کعبے کی اپنے جو مجھ سا کوئی ساکن دیر ہووے ملے ایسے زردار سے کس کی جوتی نہ تیار جس

خدا کی قسم پھر تو کیا خیر ہووے Read More »

جمنا میں کل نہا کر جب اس نے بال باندھے

جمنا میں کل نہا کر جب اس نے بال باندھے ہم نے بھی اپنے دل میں کیا کیا خیال باندھے ایسا شکوہ اس کی صورت میں ہے کہ ناگہ آوے جو سامنے سے دست مجال باندھے آنکھوں سے گر کرے وہ زلفوں کو ٹک اشارہ آویں چلے ہزاروں وحشی غزال باندھے عیسیٰ و خضر تک

جمنا میں کل نہا کر جب اس نے بال باندھے Read More »

جلتا ہے جگر تو چشم نم ہے

جلتا ہے جگر تو چشم نم ہے کیا جانے یہ کس کا مجھ کو غم ہے جاوے تو کنشت دل میں ہو کر تو کعبے کی راہ دو قدم ہے دیکھے ہے وہ دھکدھکی میں جب سے تب سے مرا دھکدھکے میں دم ہے تصویر تو اس کی زلف کی دیکھ نقاش یہ چین کا

جلتا ہے جگر تو چشم نم ہے Read More »

جب گھر سے وہ بعد ماہ نکلے

جب گھر سے وہ بعد ماہ نکلے منہ سے مرے کیوں نہ آہ نکلے دل وہ ہے کہ جس سے چاہ نکلے منہ وہ ہے کہ جس سے آہ نکلے زنداں کی تو اپنے سیر تو کر شاید کوئی بے گناہ نکلے مانیؔ سے کھنچی نہ خط کی تصویر لاکھوں ورق سیاہ نکلے خجلت یہ

جب گھر سے وہ بعد ماہ نکلے Read More »

تو دیکھے تو اک نظر بہت ہے

تو دیکھے تو اک نظر بہت ہے الفت تری اس قدر بہت ہے اے دل تو نہ کر ہماری خصمی بس اک دل کینہ ور بہت ہے ٹک اور بھی صبر کر کہ مجھ کو لکھنا ابھی نامہ بر بہت ہے ہم آبلہ بن رہے ہیں ہم کو اک جنبش نیشتر بہت ہے شیشے میں

تو دیکھے تو اک نظر بہت ہے Read More »