Iztirab

Iztirab

Ghulam Hamdani Mushafi Ghazal

تصور تیری صورت کا مجھے ہر شب ستاتا ہے

تصور تیری صورت کا مجھے ہر شب ستاتا ہے کبھو پاس آئے ہے میرے کبھو پھر بھاگ جاتا ہے خدا جانے تجھے اس کی خبر ہے یا نہیں ظالم کہ وہ اک آن میں کیا کیا سمیں مجھ کو دکھاتا ہے بلائیں اس کی میں لیتا ہوں چٹ چٹ اٹھ کے جس ساعت مری چالاکیوں […]

تصور تیری صورت کا مجھے ہر شب ستاتا ہے Read More »

ترا شوق دیدار پیدا ہوا ہے

ترا شوق دیدار پیدا ہوا ہے پھر اس دل کو آزار پیدا ہوا ہے سدا پان کھا کھا کے نکلے ہے باہر زمانے میں خوں خوار پیدا ہوا ہے یہ مدفن ہے کس کا جو ہر لالہ یاں سے جگر خوں دل افگار پیدا ہوا ہے اڑائے ہیں لخت جگر آہ نے جب ہوا میں

ترا شوق دیدار پیدا ہوا ہے Read More »

پٹرے دھرے ہیں سر پر دریا کے پاٹ والے

پٹرے دھرے ہیں سر پر دریا کے پاٹ والے آتے ہیں کس ادا سے اس منہ پہ گھاٹ والے چسکا پڑا ہے جب سے شیریں لبوں کا اس کے کیسے لگے رہیں ہیں بوسے کی چاٹ والے دریا پہ تو نہانے جایا نہ کر کہ ناداں واں گھات میں ہیں تیری کئی دھوبی پاٹ والے

پٹرے دھرے ہیں سر پر دریا کے پاٹ والے Read More »

پانو میں قیس کے زنجیر بھلی لگتی ہے

پانو میں قیس کے زنجیر بھلی لگتی ہے یوں ہی دیوانے کی تصویر بھلی لگتی ہے اپنی کیا تجھ سے کہوں تو ہی کہہ اپنی مجھ سے کہ مجھے تیری ہی تقریر بھلی لگتی ہے خوش نما ہے ترے عارض پہ یہ خط یوں جس طرح گرد قرآن کے تفسیر بھلی لگتی ہے جب مرے

پانو میں قیس کے زنجیر بھلی لگتی ہے Read More »

بیٹھے بیٹھے جو ہم اے یار ہنسے اور روئے

بیٹھے بیٹھے جو ہم اے یار ہنسے اور روئے آ گیا یاد تو اک بار ہنسے اور روئے شعر تر پڑھنے سے یاروں میں ہمیں کیا حاصل مگر اتنا ہے کہ دو چار ہنسے اور روئے شادی و غم کی جو اٹھ جائے جہاں سے رہ و رسم پھر تو کوئی بھی نہ زنہار ہنسے

بیٹھے بیٹھے جو ہم اے یار ہنسے اور روئے Read More »

بند بھی آنکھوں کو ذری کیجیے

بند بھی آنکھوں کو ذری کیجیے چند پریشاں نظری کیجیے اک نظر ایدھر بھی ذری کیجیے گر نہیں اچھی، نظری کیجیے دل کے عوض دیجیے بوسہ ہی ایک خوب نہیں مفت بری کیجیے آئینے میں دیکھیے مکھڑا میاں آئینے کو رشک پری کیجیے گر نہیں قاصد تو بدل کر کے بھیس آپ ہی پیغمبری کیجیے

بند بھی آنکھوں کو ذری کیجیے Read More »

بس ہم ہیں شب اور کراہنا ہے

بس ہم ہیں شب اور کراہنا ہے یہ اور طرح کا چاہنا ہے ہے وعدۂ وصل آج مجھ کو اسباب طرب بساہنا ہے ہیں ناوک غمزہ گرچہ کاری میرا ہی جگر سراہنا ہے دنیا ہے سرائے فانی اس میں جو آیا ہے یاں سو پاہنا ہے چتون میں کہے ہے یوں وہ مغرور تجھ سے

بس ہم ہیں شب اور کراہنا ہے Read More »

اہل دل گر جہاں سے اٹھتا ہے

اہل دل گر جہاں سے اٹھتا ہے اک جہاں جسم و جاں سے اٹھتا ہے چلو اے ہم رہو غنیمت ہے جو قدم اس جہاں سے اٹھتا ہے جمع رکھتے نہیں، نہیں معلوم خرچ اپنا کہاں سے اٹھتا ہے گر نقاب اس کے منہ سے اٹھی نہیں شور کیوں کارواں سے اٹھتا ہے وائے بے

اہل دل گر جہاں سے اٹھتا ہے Read More »

اول تو یہ دھج اور یہ رفتار غضب ہے

اول تو یہ دھج اور یہ رفتار غضب ہے تس پہ ترے پازیب کی جھنکار غضب ہے کیوں کر نہ تجھے دوڑ کے چھاتی سے لگا لوں پھولوں کا گلے میں ترے یہ ہار غضب ہے جب دیکھوں ہوں کرتی ہے مرے دل کو پریشاں آشفتگیٔ طرۂ طرار غضب ہے اے کاش یہ آنکھیں مجھے

اول تو یہ دھج اور یہ رفتار غضب ہے Read More »

اس عشق و جنوں میں نہ گریبان کا ڈر ہے

اس عشق و جنوں میں نہ گریبان کا ڈر ہے یہ عشق وہ ہے جس میں ہمیں جان کا ڈر ہے آساں نہیں دریائے محبت سے گزرنا یاں نوح کی کشتی کو بھی طوفان کا ڈر ہے بازار سے گزرے ہے وہ بے پردہ کہ اس کو ہندو کا نہ خطرہ نہ مسلمان کا ڈر

اس عشق و جنوں میں نہ گریبان کا ڈر ہے Read More »