Iztirab

Iztirab

Ghulam Hamdani Mushafi Ghazal

اس بت کو نہیں ہے ڈر خدا سے

اس بت کو نہیں ہے ڈر خدا سے بگڑی بندے سے گر خدا سے گو خلق بھی جانے حال میرا پوشیدہ نہیں مگر خدا سے ہے ہم سے تو آہ آہ کرنا دینا اس کو اثر خدا سے ہم نے اسے اپنا سود جانا پہنچا بھی اگر ضرر خدا سے دیکھا ہے میں جب سے […]

اس بت کو نہیں ہے ڈر خدا سے Read More »

ازبسکہ جی ہے تجھ بن بیزار زندگی سے

ازبسکہ جی ہے تجھ بن بیزار زندگی سے بہتر ہے مجھ کو مرنا اے یار زندگی سے مر جاؤں میں تو رونا میرا تمام ہووے شاکی ہیں میری چشم خوں بار زندگی سے اس شاہد نہاں کا کشتہ ہوں میں کہ جس نے کھینچی ہے درمیاں میں دیوار زندگی سے مرتے تو چھوٹ جاتے رنج

ازبسکہ جی ہے تجھ بن بیزار زندگی سے Read More »

آئے ہو تو یہ حجاب کیا ہے

آئے ہو تو یہ حجاب کیا ہے منہ کھول دو نقاب کیا ہے سینے میں ٹھہرتا ہی نہیں دل یارب اسے اضطراب کیا ہے کل تیغ نکال مجھ سے بولا تو دیکھ تو اس کی آب کیا ہے معلوم نہیں کہ اپنا دیواں ہے مرثیہ یا کتاب کیا ہے جو مر گئے مارے لطف ہی

آئے ہو تو یہ حجاب کیا ہے Read More »

یہ آنکھیں ہیں تو سر کٹا کر رہیں گی

یہ آنکھیں ہیں تو سر کٹا کر رہیں گی کسو سے ہمیں یاں لڑا کر رہیں گی اگر یہ نگاہیں ہیں کم بخت اپنی تو کچھ ہم کو تہمت لگا کر رہیں گی یہ سفاکیاں ہیں تو جوں مرغ بسمل ہمیں خاک و خوں میں ملا کر رہیں گی کیا ہم نے معلوم نظروں سے

یہ آنکھیں ہیں تو سر کٹا کر رہیں گی Read More »

ہوں شیخ مصحفی کا میں حیران شاعری

ہوں شیخ مصحفی کا میں حیران شاعری اللہ مفلسی میں یہ کچھ شان شاعری روندا اسے تمام مرے رخش کلک نے سودا سے بچ رہا تھا جو میدان شاعری میں اور لے کے سودہ نمک اس میں بھر دیا تھا اس کا کم نمک جو نمکدان شاعری ہندوستاں کے گردن خورد و بزرگ پر ہے

ہوں شیخ مصحفی کا میں حیران شاعری Read More »

کیا چمکے اب فقط مری نالے کی شاعری

کیا چمکے اب فقط مری نالے کی شاعری اس عہد میں ہے تیغ کی بھالے کی شاعری سامان سب طرح کا ہو لڑنے کا جن کے پاس ہے آج کل انہیں کی مسالے کی شاعری شاعر رسالہ دار نہ دیکھے نہ میں سنے ایجاد ہے انہیں کا رسالے کی شاعری مرد گلیم پوش کو یاں

کیا چمکے اب فقط مری نالے کی شاعری Read More »

کہیں مغز اس کے میں صبح دم تری بوئے زلف رسا گئی

کہیں مغز اس کے میں صبح دم تری بوئے زلف رسا گئی ترے کوچے سے جو چمن تلک گل اڑاتی خاک صبا گئی مرض اک جہاں سے نرالا تھا مری جان تیرے مریض کا نہ ہوا کسی سے علاج جب اجل اس کی کرنے دوا گئی غرض اس نباہ کے صدقے میں غرض ایسی چاہ

کہیں مغز اس کے میں صبح دم تری بوئے زلف رسا گئی Read More »

کہہ گیا کچھ تو زیر لب کوئی

کہہ گیا کچھ تو زیر لب کوئی جان دیتا ہے بے سبب کوئی جاوے قاصد ادھر تو یہ کہیو راہ تکتا ہے روز و شب کوئی گو کہ آنکھوں میں اپنی آوے جان منہ دکھاتا ہے ہم کو کب کوئی بن گیا ہوں میں صورت دیوار سامنے آ گیا ہے جب کوئی گرچہ ہم سائے

کہہ گیا کچھ تو زیر لب کوئی Read More »

نہیں کرتی اثر فریاد میری

نہیں کرتی اثر فریاد میری کوئی کس طرح دیوے داد میری فغان جاں گسل رکھتا ہوں لیکن نہیں سنتا مرا صیاد میری تو اے پیغام بر جھوٹی ہی کچھ کہہ کہ خوش ہو خاطر ناشاد میری میں تجھ کو یاد کرتا ہوں الٰہی ترے بھی دل میں ہوگی یاد میری نہیں ہوتا مقید میں کسی

نہیں کرتی اثر فریاد میری Read More »

نسیم صبح چمن سے ادھر نہیں آتی

نسیم صبح چمن سے ادھر نہیں آتی ہزار حیف کہ گل کی خبر نہیں آتی رکھے ہے آئینہ کیا منہ پہ میرے اے ہم دم کہ زندگی مجھے اپنی نظر نہیں آتی بھٹکتی پھرتی ہے لیلیٰ سوار ناقے پر جدھر ہے وادئ مجنوں ادھر نہیں آتی کمر ہی کو تری پروا نہیں ہے کچھ اس

نسیم صبح چمن سے ادھر نہیں آتی Read More »