Iztirab

Iztirab

Ghulam Hamdani Mushafi Ghazal

تھا جو شعر راست سرو بوستان ریختہ

تھا جو شعر راست سرو بوستان ریختہ اب وہی ہے لالۂ زرد خزان ریختہ آگے کچھوے کی کماں کے قدر کیا اس کی رہی تھی فرید آبادی اپنی گو کمان ریختہ خشک کرتے ہیں جو فکر خشک سے اپنا دماغ جانتے ہیں اس کو مغز ستخوان ریختہ پیچ دے دے لفظ و معنی کو بناتے […]

تھا جو شعر راست سرو بوستان ریختہ Read More »

ہم بھی ہیں ترے حسن کے حیران ادھر دیکھ

ہم بھی ہیں ترے حسن کے حیران ادھر دیکھ کیا آئینہ دیکھے ہے مری جان ادھر دیکھ آنکھیں نہ چرا مجھ سے مری جان ادھر دیکھ اے میں تری اس چشم کے قربان ادھر دیکھ ترسوں ہوں تری یک نگہ لطف کو پیارے اتنا بھی تو مجھ کو نہ کڑا مان ادھر دیکھ عاشق تو

ہم بھی ہیں ترے حسن کے حیران ادھر دیکھ Read More »

صحبت ہے ترے خیال کے ساتھ

صحبت ہے ترے خیال کے ساتھ ہے ہجر کی شب وصال کے ساتھ اے سرو رواں ٹک اک ادھر دیکھ جی جاتے ہیں تیری چال کے ساتھ ہے تیغ و کمان کی سی نسبت ابرو کو ترے ہلال کے ساتھ مت زلف کو شانہ کر مرا جی وابستہ ہے بال بال کے ساتھ دل اپنا

صحبت ہے ترے خیال کے ساتھ Read More »

گر ہم سے نہ ہو وہ دل ستاں ایک

گر ہم سے نہ ہو وہ دل ستاں ایک کر دیجے زمیں و آسماں ایک عاشق کا ترے ہمارے غم نے چھوڑا نہ بدن میں استخواں ایک ہم چھوٹ کے جب قفس سے آئے دیکھا نہ چمن میں آشیاں ایک کہتی تھی خلق رہ اے زلیخا کنعاں سے چلا ہے کارواں ایک یک رنگی کہیں

گر ہم سے نہ ہو وہ دل ستاں ایک Read More »

شب شوق لے گیا تھا ہمیں اس کے گھر تلک

شب شوق لے گیا تھا ہمیں اس کے گھر تلک پر غش سا آ گیا ووہیں پہنچے جو در تلک گر ہم کو لگ گئی ہیں کبھی ہچکیاں تو ہم آٹھ آٹھ آنسو روئے ہیں دو دو پہر تلک ڈرتا ہوں میں یہ گم نہ کرے آپ کو کہیں پھر جعد کو ہوئی ہے رسائی

شب شوق لے گیا تھا ہمیں اس کے گھر تلک Read More »

جانے دے ٹک چمن میں مجھے اے صبا سرک

جانے دے ٹک چمن میں مجھے اے صبا سرک کیوں چھیڑتی ہے تو مجھے نا آشنا سرک جیسے اندھیری رات میں بجلی چمک گئی اس رخ سے شب گئی جو وہ زلف دوتا سرک آثار مرگ مجھ میں ہویدا ہوئے مگر جب پاس سے گئے مرے سب آشنا سرک کہتا ہے وقت نزع مریض اس

جانے دے ٹک چمن میں مجھے اے صبا سرک Read More »

تختۂ آب چمن کیوں نہ نظر آوے سپاٹ

تختۂ آب چمن کیوں نہ نظر آوے سپاٹ یاد آوے مجھے جس دم وہ نگمود کا گھاٹ زندگانی کا مزہ زیر فلک اب نہ رہا یارب ایسا ہو کہ مل جائے کہیں پاٹ سے پاٹ فن کشتی میں قیامت ہے وہ بت گاذر کا دھوم دیتا ہے مچا آوے ہے جب دھوبی پاٹ جاتے ہی

تختۂ آب چمن کیوں نہ نظر آوے سپاٹ Read More »

آنکھیں ہیں جوش اشک سے پنگھٹ

آنکھیں ہیں جوش اشک سے پنگھٹ اشک پھرتے ہیں ان میں جیسے رہٹ میں نہ سمجھا تھا خوب تیرے تئیں ہے تو مطرب پسر بڑا نٹ کھٹ پی گئے ہم صراحیٔ مے کو دست ساقی سے لیتے ہی غٹ غٹ تیرا تیر نگہ ہے وہ کافر منہ سے اک دم جدا تو کر گھونگٹ سمجھے

آنکھیں ہیں جوش اشک سے پنگھٹ Read More »

یارب مری اس بت سے ملاقات کہیں ہو

یارب مری اس بت سے ملاقات کہیں ہو جس بات کو جی چاہے ہے وہ بات کہیں ہو گر قرب سخن اس سے نہیں دور سے اے کاش نظروں ہی میں ٹک حرف و حکایت کہیں ہو پھرتا ہے حسینوں سے بہت آنکھیں لڑاتا ڈرتا ہوں نہ دل مصدر آفات کہیں ہو ہوتے ہوئے دشمن

یارب مری اس بت سے ملاقات کہیں ہو Read More »

کیا دخل کسی سے مرض عشق شفا ہو

کیا دخل کسی سے مرض عشق شفا ہو ممکن ہے کہ اس درد کی دنیا میں دوا ہو بالوں کا گھرس رکھنا ہے پگڑی ہی میں بہتر کیا فائدہ اک خلق گرفتار بلا ہو مغرور نہ رہ ہستئ موہوم پہ غافل یاں آنکھ جھپکتے ہی خدا جانیے کیا ہو اے مشت غبار تن فرسودۂ عاشق

کیا دخل کسی سے مرض عشق شفا ہو Read More »