تھا جو شعر راست سرو بوستان ریختہ
تھا جو شعر راست سرو بوستان ریختہ اب وہی ہے لالۂ زرد خزان ریختہ آگے کچھوے کی کماں کے قدر کیا اس کی رہی تھی فرید آبادی اپنی گو کمان ریختہ خشک کرتے ہیں جو فکر خشک سے اپنا دماغ جانتے ہیں اس کو مغز ستخوان ریختہ پیچ دے دے لفظ و معنی کو بناتے […]