Iztirab

Iztirab

Ghulam Hamdani Mushafi Ghazal

یار ہیں چیں بر جبیں سب مہرباں کوئی نہیں

یار ہیں چیں بر جبیں سب مہرباں کوئی نہیں ہم سے ہنس کر بولنے والا یہاں کوئی نہیں قسمت اک شب لے گئی مجھ کو جو باغ وصل میں دیکھتا کیا ہوں کہ اس کا باغباں کوئی نہیں برق گلشن میں پڑی کس کے تبسم سے صبا جو نہ جھلسا ہووے ایسا آشیاں کوئی نہیں […]

یار ہیں چیں بر جبیں سب مہرباں کوئی نہیں Read More »

ہم دل کو لیے بر سر بازار کھڑے ہیں

ہم دل کو لیے بر سر بازار کھڑے ہیں حیران تمنائے خریدار کھڑے ہیں غیروں سے وہ خلوت میں ہے مشغول ظرافت ہم رشک کے مارے پس دیوار کھڑے ہیں ان شرم زدوں کو بھی بلا سامنے اپنے جو شرم کے مارے پس دیوار کھڑے ہیں از بہر خدا بام پر آ اے بت کافر

ہم دل کو لیے بر سر بازار کھڑے ہیں Read More »

ہم تو اس کوچے میں گھبرا کے چلے آتے ہیں

ہم تو اس کوچے میں گھبرا کے چلے آتے ہیں دو قدم جاتے ہیں پھر جا کے چلے آتے ہیں ہم کو اے شرم ٹک اب اس کی طرف جانے دے حال اپنا اسے دکھلا کے چلے آتے ہیں دن کو زنہار ٹھہرتے نہیں ہم اس کو میں رات کو ملنے کی ٹھہرا کے چلے

ہم تو اس کوچے میں گھبرا کے چلے آتے ہیں Read More »

ہر دم آتے ہیں بھرے دیدۂ گریاں تجھ بن

ہر دم آتے ہیں بھرے دیدۂ گریاں تجھ بن مجھ کو یہ ڈر ہے کہ لائیں نہ یہ طوفاں تجھ بن لالہ و گل کی طرف کس کی بلا دیکھے ہے جی کو بھاتی ہی نہیں سیر گلستاں تجھ بن آ گیا بسکہ خلل مذہب و ملت میں مری نہ رہا گبر میں پیارے نہ

ہر دم آتے ہیں بھرے دیدۂ گریاں تجھ بن Read More »

کیجیے ظلم سزا وار جفا ہم ہی ہیں

کیجیے ظلم سزا وار جفا ہم ہی ہیں کھینچیے تیغ کہ مدت سے فدا ہم ہی ہیں تفتہ دل سوختہ جاں چاک جگر خاک بسر کیا کہیں مصدر صد گونہ بلا ہم ہی ہیں نہیں موقوف دعا اپنی تو کچھ بعد نماز بیٹھتے اٹھتے جو مانگیں ہیں دعا ہم ہی ہیں یہ بھی کوئی طور

کیجیے ظلم سزا وار جفا ہم ہی ہیں Read More »

کیا میں جاتا ہوں صنم چھٹ ترے در اور کہیں

کیا میں جاتا ہوں صنم چھٹ ترے در اور کہیں لے قسم مجھ سے جو میرا ہو گزر اور کہیں رفتگی کا ہے یہ عالم کہ ترے وقت خرام پاؤں جاتے ہیں کہیں اور کمر اور کہیں صبح پر وصل کی ٹھہری ہے شب ہجر ترے جاویں جلدی سے گزر چار پہر اور کہیں وادیٔ

کیا میں جاتا ہوں صنم چھٹ ترے در اور کہیں Read More »

کبھی وفائیں کبھی بے وفائیاں دیکھیں

کبھی وفائیں کبھی بے وفائیاں دیکھیں میں ان بتوں کی غرض آشنائیاں دیکھیں ہم اٹھ چلے جو کبھی اس گلی کو وحشت میں تو اس گھڑی نہ کنویں اور نہ کھائیاں دیکھیں زہے نصیب ہیں اس کے کہ جس نے وصل کی شب گلے میں اپنے وہ نازک کلائیاں دیکھیں یہ سطح خاک ہے کیا

کبھی وفائیں کبھی بے وفائیاں دیکھیں Read More »

کبھی تو بیٹھوں ہوں جا اور کبھی اٹھ آتا ہوں

کبھی تو بیٹھوں ہوں جا اور کبھی اٹھ آتا ہوں منوں ہوں آپ ہی پھر آپھی روٹھ جاتا ہوں معاملہ تو ذرا دیکھیو تو چاہت کا مجھے ستاوے ہے وہ اس کو میں ستاتا ہوں رکا ہوا وہ مجھے دیکھ کر جو بولے ہے تو بولتا نہیں میں اس سے سر ہلاتا ہوں پر اتنے

کبھی تو بیٹھوں ہوں جا اور کبھی اٹھ آتا ہوں Read More »

وہی راتیں آئیں وہی زاریاں

وہی راتیں آئیں وہی زاریاں وہی پھر سحر تک کی بیداریاں پری حور انساں کسی میں نہیں جو دیکھی ہیں تجھ میں ادا داریاں میں کافر ہوں پر دیکھ سکتا نہیں کمر سے تری ربط زناریاں نہ تھے داغ سینے کے اتنے گھنے یہ ہیں دست قدرت کی گل کاریاں ہم اک روز جی سے

وہی راتیں آئیں وہی زاریاں Read More »

نے زخم خوں چکاں ہوں نہ حلق بریدہ ہوں

نے زخم خوں چکاں ہوں نہ حلق بریدہ ہوں عاشق ہوں میں کسی کا اور آفت رسیدہ ہوں ہستی سے اپنی مجھ کو نہیں مطلق آگہی عمر گزشتہ یا کہ غزال رمیدہ ہوں نکلے ہے میری وضع سے اک شورش جنوں دریا نہیں میں سیل گریباں دریدہ ہوں مرغان باغ میں مرے نالے کا شور

نے زخم خوں چکاں ہوں نہ حلق بریدہ ہوں Read More »