Iztirab

Iztirab

Ghulam Hamdani Mushafi Ghazal

نہ سمجھو تم کہ میں دیوانہ ویرانے میں رہتا ہوں

نہ سمجھو تم کہ میں دیوانہ ویرانے میں رہتا ہوں خیال روئے خوباں سے پری خانے میں رہتا ہوں تماشا گاہ عالم کا تماشا مجھ سے مت پوچھو کہ جوں آئینہ میں حیرت کے کاشانے میں رہتا ہوں خم جوشان عشق بے محابا ہوں میں تب ہی تو نہ شیشے میں ٹھہرتا ہوں نہ پیمانے […]

نہ سمجھو تم کہ میں دیوانہ ویرانے میں رہتا ہوں Read More »

میں پہروں گھر میں پڑا دل سے بات کرتا ہوں

میں پہروں گھر میں پڑا دل سے بات کرتا ہوں جب اس کے شکل و شمائل سے بات کرتا ہوں بہ وقت ذبح بھی ہلتے رہیں ہیں لب میرے ز بسکہ خنجر قاتل سے بات کرتا ہوں مری زباں کو مرا ہم نوا ہی سمجھے ہے میں نیم ذبح ہوں بسمل سے بات کرتا ہوں

میں پہروں گھر میں پڑا دل سے بات کرتا ہوں Read More »

منہ چھپاؤ نہ تم نقاب میں جان

منہ چھپاؤ نہ تم نقاب میں جان یوں ہی عاشق کی ہے عذاب میں جان جوں سی چٹکی میں لے کے مل ڈالی ہم سے عاشق کی ہے عذاب میں جان خوبیٔ حسن نے تری نہ رکھی باقی اک ذرہ شیخ و شاب میں جان کس کی زلفوں کے پیچ و تاب سے ہے رات

منہ چھپاؤ نہ تم نقاب میں جان Read More »

مذہب کی میرے یار اگر جستجو کریں

مذہب کی میرے یار اگر جستجو کریں مرتے ہوئے مرا نہ سوئے قبلہ رو کریں تھا میں شراب دوست بہت، میری خاک کے کاسے بنانے چاہئیں کچھ، کچھ سبو کریں مذکور میرے گریے کا ہو جس جگہ وہاں اہل نماز جائے تیمم وضو کریں بانگ ذبیح ہو نہ کبھی آشنائے گوش کیوں کر ترے شہید

مذہب کی میرے یار اگر جستجو کریں Read More »

کھیل جاتے ہیں جان پر عاشق

کھیل جاتے ہیں جان پر عاشق جان دیتے ہیں آن پر عاشق کوئی ان گالیوں سے ٹلتے ہیں ہم ہیں تیری زبان پر عاشق خواری ان عاشقوں کی وے جو ہوئے تجھ سے ناقدردان پر عاشق تازہ آفت تو ایک یہ ہے کہ ہم ہوئے اس نوجوان پر عاشق جان دینے کو سود جانتے ہیں

کھیل جاتے ہیں جان پر عاشق Read More »

دل میں ہے اس کے مدعی کا عشق

دل میں ہے اس کے مدعی کا عشق خاک سمجھے ہے وہ کسی کا عشق اچھی صورت کا ہوں میں دیوانہ نے مجھے حور نے پری کا عشق کیوں خفا ہم سے ہو کہ ہوتا ہے آدمی کو ہی آدمی کا عشق جان جاتی ہے ہر ادا پہ چلی نہ سنا ایسی رفتگی کا عشق

دل میں ہے اس کے مدعی کا عشق Read More »

بکتے ہیں شہر میں گل بے خار ہر طرف

بکتے ہیں شہر میں گل بے خار ہر طرف ہے باغباں کی گرمئ بازار ہر طرف کیا فصل گل پھر آئی جو کرتے ہیں زمزمہ دام قفس میں مرغ گرفتار ہر طرف کوٹھے پہ اس کے پھینکوں میں کس راہ سے کمند کم بخت پاسباں تو ہیں بیدار ہر طرف تودے جہاں تھے اس کے

بکتے ہیں شہر میں گل بے خار ہر طرف Read More »

وہیں تھے شاخ گل پر گل جہاں جمع

وہیں تھے شاخ گل پر گل جہاں جمع کیے بلبل نے خار آشیاں جمع لگا دیتا ہے ان کو چن کے آتش ہما کر کے ہمارے استخواں جمع چمن میں کس کے آنے کی خبر ہے کرے ہے پھول چن چن باغباں جمع ہے صحبت کا پریشانوں کے یہ رنگ ہوا سے ہوویں جو برگ

وہیں تھے شاخ گل پر گل جہاں جمع Read More »

ہر چند کہ ہو مریض محتاط

ہر چند کہ ہو مریض محتاط کیا کر سکے با فساد اخلاط ادریس کی سالہا رہی ہے کوچے میں ترے دکان خیاط رخ پر ترے دیکھ سبزۂ خط حیران ہیں سب جہاں کے خطاط جتنی مرے دل میں ہے تیری چاہ کم ہوگی نہ اس سے نیم قیراط خوں سے ترے بسملوں کے دیکھی کوچے

ہر چند کہ ہو مریض محتاط Read More »

ہو چکا ناز منہ دکھائیے بس

ہو چکا ناز منہ دکھائیے بس غصہ موقوف کیجے آئیے بس فائدہ کیا ہے یوں کھنچے رہنا میری طاقت نہ آزمائیے بس دوست ہوں میں ترا نہ کہیے یہ حرف مجھ سے جھوٹی قسم نہ کھائیے بس آپ کو خوب میں نے دیکھ لیا تم ہو مطلب کے اپنے جائیے بس مصحفیؔ عشق کا مزہ

ہو چکا ناز منہ دکھائیے بس Read More »