Iztirab

Iztirab

Ghulam Hamdani Mushafi Ghazal

اے شب ہجر کہیں تیری سحر ہے کہ نہیں

اے شب ہجر کہیں تیری سحر ہے کہ نہیں نالۂ نیم شبی تجھ میں اثر ہے کہ نہیں جان پر اپنی میں کھیلا ہوں جدائی میں تری بے خبر تجھ کو بھی کچھ اس کی خبر ہے کہ نہیں ایک مدت ہوئی ہم وصف کمر کرتے ہیں پر یہ معلوم نہیں اس کے کمر ہے […]

اے شب ہجر کہیں تیری سحر ہے کہ نہیں Read More »

اس نازنیں کی باتیں کیا پیاری پیاریاں ہیں

اس نازنیں کی باتیں کیا پیاری پیاریاں ہیں پلکیں ہیں جس کی چھریاں آنکھیں کٹاریاں ہیں اس بات پر بھلا ہم کیوں کر نہ زہر کھاویں ہم سے وہی رکاوٹ غیروں سے یاریاں ہیں ٹک صفحۂ زمیں کے خاکے پہ غور کر تو صانع نے اس پہ کیا کیا شکلیں اتاریاں ہیں دل کی تپش

اس نازنیں کی باتیں کیا پیاری پیاریاں ہیں Read More »

اس گوشۂ عزلت میں تنہائی ہے اور میں ہوں

اس گوشۂ عزلت میں تنہائی ہے اور میں ہوں معشوق تصور سے یکجائی ہے اور میں ہوں یا گھر سے قدم میرا باہر نہ نکلتا تھا یا شہر کی گلیوں میں رسوائی ہے اور میں ہوں جس دشت میں ناقے کا گزرا نہ قدم ہرگز اس دشت میں مجنوں سا سودائی ہے اور میں ہوں

اس گوشۂ عزلت میں تنہائی ہے اور میں ہوں Read More »

ادھر سے جھانکتے ہیں گہہ ادھر سے دیکھ لیتے ہیں

ادھر سے جھانکتے ہیں گہہ ادھر سے دیکھ لیتے ہیں غرض ہم اس کی صورت سو ہنر سے دیکھ لیتے ہیں کیا ہے بخت نے جس دن سے ہم کو اس کا ہم سایہ ہم اس رشک پری کو اپنے گھر سے دیکھ لیتے ہیں جو ہو جاتے ہیں دیوانے ترے اتنے نقابوں پر خدا

ادھر سے جھانکتے ہیں گہہ ادھر سے دیکھ لیتے ہیں Read More »

اپنا رفیق و آشنا غیر خدا کوئی نہیں

اپنا رفیق و آشنا غیر خدا کوئی نہیں رنج و محن میں غم زدا غیر خدا کوئی نہیں پوچھا جو میں حکیم سے علت کن فکاں ہے کون سوچ کے اس نے یہ کہا غیر خدا کوئی نہیں کعبے کا شب کو میں جو جا حلقۂ در ہلا دیا آئی صدا یہ ”اندر آ غیر

اپنا رفیق و آشنا غیر خدا کوئی نہیں Read More »

ابھی اپنے مرتبۂ حسن سے میاں با خبر تو ہوا نہیں

ابھی اپنے مرتبۂ حسن سے میاں با خبر تو ہوا نہیں کہ غزل سرا ترے باغ میں کوئی مرغ تازہ نوا نہیں جو گلی میں یار کی جاؤں ہوں تو اجل کہے ہے یہ رحم کھا تو ستم رسیدہ نہ جا ادھر کوئی زندہ واں سے پھرا نہیں وہ غریب و بے کس و زار

ابھی اپنے مرتبۂ حسن سے میاں با خبر تو ہوا نہیں Read More »

آنکھوں کو پھوڑ ڈالوں یا دل کو توڑ ڈالوں

آنکھوں کو پھوڑ ڈالوں یا دل کو توڑ ڈالوں یا عشق کی پکڑ کر گردن مروڑ ڈالوں یک قطرہ خوں بغل میں ہے دل مری سو اس کو پلکوں سے تیری خاطر کیوں کر نچوڑ ڈالوں وہ آہوئے رمیدہ مل جائے تیرہ شب گر کتا بنوں شکاری اس کو بھنبھوڑ ڈالوں خیاط نے قضا کے

آنکھوں کو پھوڑ ڈالوں یا دل کو توڑ ڈالوں Read More »

آتش غم میں بس کہ جلتے ہیں

آتش غم میں بس کہ جلتے ہیں شمع ساں استخواں پگھلتے ہیں وہی دشت اور وہی گریباں چاک جب تلک ہاتھ پانو چلتے ہیں دیکھ تیری صفائے صورت کو آئینے منہ سے خاک ملتے ہیں جوشش اشک ہے وہ آنکھوں میں جیسے اس سے کنویں ابلتے ہیں دیکھ عارض کو تیرے گلشن میں سیکڑوں رنگ

آتش غم میں بس کہ جلتے ہیں Read More »

آتا ہے یہی جی میں فریاد کروں روؤں

آتا ہے یہی جی میں فریاد کروں روؤں رونے ہی سے ٹک اپنا دل شاد کروں روؤں کس واسطے بیٹھا ہے چپ اتنا تو اے ہم دم کیا میں ہی کوئی نوحہ بنیاد کروں روؤں یوں دل میں گزرتا ہے جا کر کسی صحرا میں خاطر کو ٹک اک غم سے آزاد کروں روؤں اس

آتا ہے یہی جی میں فریاد کروں روؤں Read More »

یوں چلتے ہیں لوگ راہ ظالم

یوں چلتے ہیں لوگ راہ ظالم کوئی چال ہے یہ بھی آہ ظالم اوروں کی طرف تو دیکھتا ہے ایدھر بھی تو کر نگاہ ظالم ہے راست تو یہ کہ میں نہ دیکھا تجھ سا کوئی کج کلاہ ظالم کچھ رحم بھی ہے تری جفا سے اک خلق ہے داد خواہ ظالم کس واسطے بولتا

یوں چلتے ہیں لوگ راہ ظالم Read More »