یادگار گزشتگاں ہیں ہم
یادگار گزشتگاں ہیں ہم خوب دیکھا تو پھر کہاں ہیں ہم شمع کی طرح بزم گیتی میں داغ بیٹھے ہیں اور رواں ہیں ہم رہے جاتے ہیں پیچھے یاروں سے گرد دنبال کارواں ہیں ہم رکھ نہ خنجر کو ہاتھ سے قاتل تیرے کشتوں میں نیم جاں ہیں ہم آبیار سخن ہے اپنی زباں لفظ […]