Iztirab

Iztirab

Ghulam Hamdani Mushafi Ghazal

یادگار گزشتگاں ہیں ہم

یادگار گزشتگاں ہیں ہم خوب دیکھا تو پھر کہاں ہیں ہم شمع کی طرح بزم گیتی میں داغ بیٹھے ہیں اور رواں ہیں ہم رہے جاتے ہیں پیچھے یاروں سے گرد دنبال کارواں ہیں ہم رکھ نہ خنجر کو ہاتھ سے قاتل تیرے کشتوں میں نیم جاں ہیں ہم آبیار سخن ہے اپنی زباں لفظ […]

یادگار گزشتگاں ہیں ہم Read More »

ہر چند کہ وہ جواں نہیں ہم

ہر چند کہ وہ جواں نہیں ہم اتنے بھی تو ناتواں نہیں ہم قیمت ہے ہماری اک تبسم اس نرخ پہ کچھ گراں نہیں ہم ہیں کنج قفس کے رہنے والے پروردۂ آشیاں نہیں ہم کیوں در پہ رہیں ہمیشہ بیٹھے کچھ آپ کے پاسباں نہیں ہم تصویر کسی کی دیکھتے ہیں محو گل و

ہر چند کہ وہ جواں نہیں ہم Read More »

کیا کریں جا کے گلستاں میں ہم

کیا کریں جا کے گلستاں میں ہم ہیں بہ کنج قفس فغاں میں ہم جانتے آپ سے جدا تجھ کو کرتے گر فرق جسم و جاں میں ہم ہیں تجلیٔ ذات کے تیری ایک پردہ سا درمیاں میں ہم گل کا یہ رنگ ہے تو اب اک دن آگ رکھ دیں گے آشیاں میں ہم

کیا کریں جا کے گلستاں میں ہم Read More »

کس راہ گیا لیلیٰ کا محمل نہیں معلوم

کس راہ گیا لیلیٰ کا محمل نہیں معلوم ہے بادیہ ریگ اور ہمیں منزل نہیں معلوم میں حشر کے دن دعویٰ خوں کس سے کروں گا وہ کشتہ ہوں جس کشتہ کا قاتل نہیں معلوم نکلیں ہیں مرے دل کے تڑپنے میں ادائیں ہے کس کی نگاہوں کا یہ بسمل نہیں معلوم تھا روئے دل

کس راہ گیا لیلیٰ کا محمل نہیں معلوم Read More »

کب لگ سکے جفا کو اس کی وفائے عالم

کب لگ سکے جفا کو اس کی وفائے عالم ہے جس کا ہر کرشمہ صبر آزمائے عالم محتاج پھر جہاں میں کوئی نظر نہ آتا کرتا خدا جو مجھ کو حاجت روائے عالم ہم کو تو کچھ نہ سوجھا آوے وہی دکھا دے دیکھا ہو گر کسی نے کچھ یا ورائے عالم عالم اگر ہے

کب لگ سکے جفا کو اس کی وفائے عالم Read More »

کب خوں میں بھرا دامن قاتل نہیں معلوم

کب خوں میں بھرا دامن قاتل نہیں معلوم کس وقت یہ دل ہو گیا بسمل نہیں معلوم اس قافلے میں جاتے ہیں محمل تو ہزاروں پر جس میں کہ لیلیٰ ہے وہ محمل نہیں معلوم درپیش ہے جوں اشک سفر ہم کو تری کا دن رات چلے جاتے ہیں منزل نہیں معلوم حیران ہیں ہم

کب خوں میں بھرا دامن قاتل نہیں معلوم Read More »

وہ چاندنی رات اور وہ ملاقات کا عالم

وہ چاندنی رات اور وہ ملاقات کا عالم کیا لطف میں گزرا ہے غرض رات کا عالم جاتا ہوں جو مجلس میں شب اس رشک پری کی آتا ہے نظر مجھ کو طلسمات کا عالم برسوں نہیں کرتا تو کبھو بات کسو سے مشتاق ہی رہتا ہے تری بات کا عالم کر مجلس خوباں میں

وہ چاندنی رات اور وہ ملاقات کا عالم Read More »

نے شہریوں میں ہیں نہ بیابانیوں میں ہم

نے شہریوں میں ہیں نہ بیابانیوں میں ہم آزاد ہیں پہ ہیں ترے زندانیوں میں ہم جن کا نظیر دست قضا سے نہ بن سکا انصاف ہو تو ہیں انہی لا ثانیوں میں ہم دریا کی لہروں سے یہ عیاں ہے کہ جوں حباب رکھتے ہیں دل کو جمع پریشانیوں میں ہم رشکوک میرے اشک

نے شہریوں میں ہیں نہ بیابانیوں میں ہم Read More »

سیراب آب جو سے قدح اور قدح سے ہم

سیراب آب جو سے قدح اور قدح سے ہم سر خوش گلوں کی بو سے قدح اور قدح سے ہم مکھڑے پہ ہے گلال جو اس مست ناز کے رنگیں ہے عکس رو سے قدح اور قدح سے ہم پیر مغاں کرم ہے جو سیراب ہو سکے تیرے نم وضو سے قدح اور قدح سے

سیراب آب جو سے قدح اور قدح سے ہم Read More »

سر اپنے کو تجھ پر فدا کر چکے ہم

سر اپنے کو تجھ پر فدا کر چکے ہم حق آشنائی ادا کر چکے ہم تو سمجھے نہ سمجھے ہمیں ساتھ تیرے جو کرنی تھی اے بے وفا کر چکے ہم خدا سے نہیں کام اب ہم کو یارو کہ اک بت کو اپنا خدا کر چکے ہم میں پوچھا مرا کام کس دن کروگے

سر اپنے کو تجھ پر فدا کر چکے ہم Read More »