Iztirab

Iztirab

Ghulam Hamdani Mushafi Ghazal

جب تک کہ تری گالیاں کھانے کے نہیں ہم

جب تک کہ تری گالیاں کھانے کے نہیں ہم اٹھ کر ترے دروازے سے جانے کے نہیں ہم جتنا کہ یہ دنیا میں ہمیں خوار رکھے ہے اتنے تو گنہ گار زمانے کے نہیں ہم ہو جاویں گے پامال گزر جاویں گے جی سے پر سر ترے قدموں سے اٹھانے کے نہیں ہم آنے دو […]

جب تک کہ تری گالیاں کھانے کے نہیں ہم Read More »

ایسے ڈرے ہیں کس کی نگاہ غضب سے ہم

ایسے ڈرے ہیں کس کی نگاہ غضب سے ہم بد خواب ہو گئے ہیں جو دو چار شب سے ہم کب کامیاب بوسہ ہوئے اس کے لب سے ہم شرمندہ ہی رہے دل مطلب مطلب سے ہم بوسہ نہ لے سکے کف پا کا ادب سے ہم کاٹیں ہیں اس لیے کف افسوس شب سے

ایسے ڈرے ہیں کس کی نگاہ غضب سے ہم Read More »

اس گلی میں جو ہم کو لائے قدم

اس گلی میں جو ہم کو لائے قدم پاؤں پڑتے ہی لڑکھڑائے قدم وائے قسمت میں رہ گیا پیچھے اور رفیقوں نے جلد اٹھائے قدم ہر قدم پر ہے لاش کشتے کی اب کہاں اس گلی میں جائے قدم تیرے کوچے سے آئے جو ان کے اپنی آنکھوں سے میں لگائے قدم اشک خونی سے

اس گلی میں جو ہم کو لائے قدم Read More »

مسلخ عشق میں کھنچتی ہے خوش اقبال کی کھال

مسلخ عشق میں کھنچتی ہے خوش اقبال کی کھال بھیڑ بکری سے ہے کم قدر بد اعمال کی کھال جس کی بوسے کے تصور سے چھلے گال کی کھال تاب کیا لاوے عرق پونچھتے رومال کی کھال نقش اس کا بھی کیا دور فلک نے باطل تھی جو کاوے کے علم سے بندھی اقبال کی

مسلخ عشق میں کھنچتی ہے خوش اقبال کی کھال Read More »

ہمیدہ ہے جو تجھ کو تو فہمید سے نکل

فہمیدہ ہے جو تجھ کو تو فہمید سے نکل اور دید کا جو شوق ہے تو دید سے نکل زنداں ہجر میں ہمیں سونپا تھا عشق نے آئے ہیں ہم نصیبوں کی تائید سے نکل قالب میں میرے یارو بھلا کیا سماوی دم جب جان کو کہے کوئی تاکید سے نکل تشبیب میں بھی لطف

ہمیدہ ہے جو تجھ کو تو فہمید سے نکل Read More »

ترسا نہ مجھ کو کھینچ کے تلوار مار ڈال

ترسا نہ مجھ کو کھینچ کے تلوار مار ڈال گر مار ڈالنا ہے تو یک بار مار ڈال عاشق جو تیری زلف کا ہو اس کو تو صنم لے جا کے تیرہ شب پس دیوار مار ڈال کبک دری کے لاکھ قفس ہوں جہاں دھرے دکھلا کے ان کو شوخی رفتار مار ڈال کچھ ہم

ترسا نہ مجھ کو کھینچ کے تلوار مار ڈال Read More »

او میاں بانکے ہے کہاں کی چال

او میاں بانکے ہے کہاں کی چال تم جو چلتے ہو نت یہ بانکی چال ناز رفتار یہ نہیں دیکھا ہم نے دیکھی ہے اک جہاں کی چال لاکھوں پامال ناز ہیں ان کے کون سمجھے ہے ان بتاں کی چال کبک کو دیکھ کر یہ کہنے لگا یہ چلے ہے ہمارے ہاں کی چال

او میاں بانکے ہے کہاں کی چال Read More »

لگتے ہیں نت جُو خوباں شرمانے باؤلے ہیں

لگتے ہیں نت جُو خوباں شرمانے باؤلے ہیں ہم لوگ وحشی خبطی دیوانے باؤلے ہیں یہ سحر کیا کیا ہے بالوں کی درہمی نے جُو اس پری پر اپنے بیگانے باؤلے ہیں جی جھونکتا ہے کوئی آتش میں ناحق اپنا جلتے ہیں شمع پر جُو پروانے باؤلے ہیں عصمت کا اپنی اس کو جب آپھی

لگتے ہیں نت جُو خوباں شرمانے باؤلے ہیں Read More »

گھر میں باشندے تُو اِک ناز میں مر جاتے ہیں

گھر میں باشندے تُو اِک ناز میں مر جاتے ہیں اُور جُو ہم سایے ہیں آواز میں مر جاتے ہیں کبک و طاؤس کو چلتا ہے تُو ٹھہرا کہ تُو ہم تری رفتار کظ انداز میں مر جاتے ہیں مژدہ اے یاس کے یاں کنج قفس کہ قیدی یک بیک موسم پرواز میں مر جاتے

گھر میں باشندے تُو اِک ناز میں مر جاتے ہیں Read More »

گر ہو طمنچہ بند وہ رشک فرنگیاں

گر ہو طمنچہ بند وہ رشک فرنگیاں بانکے مغل بچے نہ کریں خانہ جنگیاں شوخی مزاج اس کہ سے اب تک گئی نہیں ویسے ہی بانکپن ہیں وہی غولہ دنگیاں بُلبُل کہ اشک سرخ نے یہ کیا غضب کیا جُو تیلیاں قفس کی سبھی خوں میں رنگیاں گردوں اگرچہ دِن کو غزال سیاہ ہے پر

گر ہو طمنچہ بند وہ رشک فرنگیاں Read More »