Iztirab

Iztirab

Ghulam Hamdani Mushafi Ghazal

غیر کہ گھر تو نہ رہ رات کو مہمان کہیں

غیر کہ گھر تو نہ رہ رات کو مہمان کہیں تا نا اس بات کا چرچا ہو میری جان کہیں اب تلک غنچے کی گردن ہے جھکی خجلت سے اس نے دیکھی تھی تیری گوئے گریبان کہیں راز دِل اس سے کہا میں تُو ولے یہ ڈر ہے کے میرے راز کو کہہ دے نہ […]

غیر کہ گھر تو نہ رہ رات کو مہمان کہیں Read More »

عاشق کہیں ہیں جن کو وُہ بے ننگ لوگ ہیں

عاشق کہیں ہیں جن کو وُہ بے ننگ لوگ ہیں معشوق جن کا نام ہے وُہ سنگ لوگ ہیں کس طرح کسبیوں سے رکھے کوئی جی بچا سب جانتے ہیں ان کو یہ سرہنگ لوگ ہیں مجنُوں تُو جا کہ دشت میں فریاد کر کے آئے نالے سے تیرے شہر کہ دِل تنگ لوگ ہیں

عاشق کہیں ہیں جن کو وُہ بے ننگ لوگ ہیں Read More »

طور پر اپنے کسی دِن بھی خور و خواب ہے یاں

طور پر اپنے کسی دِن بھی خور و خواب ہے یاں زندگانی کا بھلا کون سا اسباب ہے یاں چاہ سیماب سے سیماب جُو جوشاں ہے ہنوز میں سمجھتا ہوں کے مدفوں کوئی بیتاب ہے یاں خم ابرو کی تیرے کیونکے نہ تعریف کروں اس سے بہتر بھی کوئی تیغ سیہ تاب ہے یاں مقتل

طور پر اپنے کسی دِن بھی خور و خواب ہے یاں Read More »

سینہ ہے پرزے پرزے جائے رفو نہیں یاں

سینہ ہے پرزے پرزے جائے رفو نہیں یاں ٹانکے لگاویں کس کو دِل کی تُو بو نہیں یاں ساقی ہے سرو و گُل ہے مطرب ہے اُور ترانہ افسوس اِک یہی ہے ایسے میں تُو نہیں یاں ہر چند تُو ہمیشہ پیش نظر ہے اس پر چھٹ تری جستُجو کہ کچھ جستُجو نہیں یاں مجلس

سینہ ہے پرزے پرزے جائے رفو نہیں یاں Read More »

سخن میں کامرانی کر رہا ہوں

سخن میں کامرانی کر رہا ہوں ضعیفی میں جوانی کر رہا ہوں غرور نقش اَول پیش کیا جائے میں کار نقش ثانی کر رہا ہوں نہ سمجھے گا کوئی مُجھ کو پیمبر عبث دعوائے ثانی کر رہا ہوں اَجل تُو ہی سبک کر مُجھ کو آ کر دلوں پر میں گرانی کر رہا ہوں دِل

سخن میں کامرانی کر رہا ہوں Read More »

زیر نقاب آب گوں ہائے رے ان کی جالیاں

زیر نقاب آب گوں ہائے رے ان کی جالیاں ہم کو تُو بس ڈبو گئیں نیل کہ کٹرے والیاں تیغ جُو رکھی سان پر سدھ جُو سنبھالی اس نے ٹک وضعیں نئی تراشیاں طرزیں نئی نکالیاں ہم پہ تُو برسے صبح تک خنجر و تیغ و تیر ہی ابر بلا سے کم نہیں ہجر کی

زیر نقاب آب گوں ہائے رے ان کی جالیاں Read More »

دم غنیمت ہے کے وقت خوش دِلی ملتا نہیں

دم غنیمت ہے کے وقت خوش دِلی ملتا نہیں یہ سماں یہ چین دُنیا میں کبھی ملتا نہیں دیکھیو نفرت کے میرا نام گر لیوے کوئی رُوبرو اس کہ تُو پھر وُہ اس سے بھی ملتا نہیں کیا کروں نا سازیٔ طالع کا میں شکوہ کے آہ جس کو جی چاہے ہے میرا اس کا

دم غنیمت ہے کے وقت خوش دِلی ملتا نہیں Read More »

دلی ہوئی ہے ویراں سونے کھنڈر پڑے ہیں

دلی ہوئی ہے ویراں سونے کھنڈر پڑے ہیں ویران ہیں محلے سُنسان گھر پڑے ہیں جب دیکھتا ہوں ان کو تب تا کمر پڑے ہیں یہ بال میرے جی کہ پیچھے مگر پڑے ہیں عزت یہ پیادگی کی کم ہے کے گھوڑے والے گھوڑے سے دیکھتے ہی مُجھ کو اتر پڑے ہیں دیکھا تُو اس

دلی ہوئی ہے ویراں سونے کھنڈر پڑے ہیں Read More »

خوش طالعی میں شمس و قمر دُونوں ایک ہیں

خوش طالعی میں شمس و قمر دُونوں ایک ہیں دِن رات کا تُو فرق ہے پر دُونوں ایک ہیں خواہی میں روؤں لختَ جِگر خواہ اشک صرف آنکھوں میں مری لعل و گہر دُونوں ایک ہیں دیجور میں کسے ہے سپید و سیہ کا فرق زندانیوں کو شام و سحر دُونوں ایک ہیں کہنے کو

خوش طالعی میں شمس و قمر دُونوں ایک ہیں Read More »

خواریاں بدنامیاں رسوائیاں

خواریاں ، بدنامیاں ، رسوائیاں عِشق نے شکلیں یہ سب دکھلائیاں وُہ ہی کیں باتیں جُو تُجھ کو بھائیاں بل بے اے ظالم تیری خودرائیاں مر گئے لاکھوں ہی اُور پروانہ کی کیا کہوں میں اس کی بے پروائیاں ایک صورت کہ لیے اس عشق میں سیکڑوں صورت کی ہیں رسوائیاں شوق میں آغوش تیغ

خواریاں بدنامیاں رسوائیاں Read More »