Iztirab

Iztirab

Ghulam Hamdani Mushafi Ghazal

جب کے بے پردہ تُو ہوا ہوگا

جب کے بے پردہ تُو ہوا ہوگا ماہ پردے سے تک رہا ہوگا کچھ ہے سرخی سی آج پلکوں پر قطرۂ خوں کوئی بہا ہوگا مرے نامے سے خوں ٹپکتا تھا دیکھ کر اس نے کیا کہا ہوگا گھورتا ہے مُجھے وُہ دِل کی میرے میری نظروں سے پا گیا ہوگا یہی رہتا ہے اب […]

جب کے بے پردہ تُو ہوا ہوگا Read More »

جاتے جاتے راہ میں اُس نے منہ سے اٹھایا جوں ہی پردا

جاتے جاتے راہ میں اُس نے منہ سے اٹھایا جوں ہی پردا راہ کہ جانے والوں نے بھی منہ اس کا پھر پھر کہ دیکھا قیس ملے تُو اس سے پُوچھوں کیا تیرے جی میں آئی دوانے شہر کو تُو نے کس لیے چھوڑا کیوں کہ خوش آیا تُجھ کو صحرا صبح سے لے کر

جاتے جاتے راہ میں اُس نے منہ سے اٹھایا جوں ہی پردا Read More »

تم بھی آؤگے میرے گھر جُو صنم کیا ہوگا

تم بھی آؤگے میرے گھر جُو صنم کیا ہوگا مُجھ پر اِک رات کروگے جُو کرم کیا ہوگا ایک عالم نے کیا ہے سفر ملک عدم ہم بھی جاویں گے اگر سوئے عدم کیا ہوگا دم رخصت ہے میرا آج میری بالیں پر تُم اگر وقفہ کروگے کوئی دم کیا ہوگا دیکھ اس چاک گریباں

تم بھی آؤگے میرے گھر جُو صنم کیا ہوگا Read More »

تُم بانکپن یہ اپنا دکھاتے ہو ہم کو کیا

تُم بانکپن یہ اپنا دکھاتے ہو ہم کو کیا قبضے پہ ہاتھ رکھ کہ ڈراتے ہو ہم کو کیا آنکھیں تمہاری جھپکیں ہیں ایدھر کو بیشتر تم ان اشارتوں سے بلاتے ہو ہم کو کیا آویں ہماری گور میں گر منکر و نکیر اتنا کہیں ابھی سے اٹھاتے ہو ہم کو کیا لا کر کِبھی

تُم بانکپن یہ اپنا دکھاتے ہو ہم کو کیا Read More »

تُجھ سے گر وُہ دلا نہیں ملتا

تُجھ سے گر وُہ دلا نہیں ملتا زہر بھی تُجھ کو کیا نہیں ملتا جس کو وُہ زلف مار ڈالے ہے سر مو خوں بہا نہیں ملتا اُور سب کچھ ملے ہے دنیا میں لیکن اِک آشنا نہیں ملتا دِل دیوانہ رات سے گم ہے کہیں اس کا پتا نہیں ملتا شیخ کلبے سے اٹھ

تُجھ سے گر وُہ دلا نہیں ملتا Read More »

پھر یہ کیسا ادھیڑ بن سا لگا

پھر یہ کیسا ادھیڑ بن سا لگا جان غم دیدہ کو جُو گھن سا لگا اُس گلی میں جُو میں اٹھا گاہے پائے خوابیدہ مُجھ کو سُن سا لگا اس نے جس وقت اُور سر کھینچا نخل قد اس کا سرو بن سا لگا اس کہ چھلے کہ ہیں جُو گُل کھائے داغ ہر اِک

پھر یہ کیسا ادھیڑ بن سا لگا Read More »

پس قافلہ جُو غبار تھا کوئی اس میں ناقہ سوار تھا

پس قافلہ جُو غبار تھا کوئی اس میں ناقہ سوار تھا ابھی گرد باد ہو اڑ گیا وُہ عجب طرح کا غبار تھا میں نگاہ پاک سے دیکھے تھا تیرے حُسن پاک کو اس پہ بھی میرے جی میں خواہش وصل تھی میرے دُل میں بوس و کنار تھا دِل خستَہ پہلو میں رہ گیا

پس قافلہ جُو غبار تھا کوئی اس میں ناقہ سوار تھا Read More »

پریشاں کِیوں نہ ہو جاوے نظارا

پریشاں کِیوں نہ ہو جاوے نظارا اس آرائش نے دِل پر نقش مارا یہ مشاطہ بلائے تازہ لائی مجعّد کر دیا سر اس کا سارا ہزاروں چوٹیاں ننھی تھیں اُور بال نہ کِیوں تخت اپنا لٹوا دے ہزارا گداز آہن دلوں کو حُسن جب دے نہ ہووے آب کیوں کر سنگ خارا کہیں دیکھا ہے

پریشاں کِیوں نہ ہو جاوے نظارا Read More »

بلبلو باغباں کو کیوں چھیڑا

بلبلو باغباں کو کِیوں چھیڑا تم نے ساز فغاں کو کِیوں چھیڑا مُجھ کو اس ترک سے یہ شکوہ ہے دِل پہ رکھ کر سناں کو کِیوں چھیڑا نہ بلا لائے مُجھ سا دیوانہ سنگسار جہاں کو کِیوں چھیڑا اے ہما اُور کھانے تھے مردے میرے ہی استخواں کو کِیوں چھیڑا بہلہ نادم ہو جی

بلبلو باغباں کو کیوں چھیڑا Read More »

بچا گر ناز سے تُو اس کو پھر اَنداز سے مارا

بچا گر ناز سے تُو اس کو پھر اَنداز سے مارا کوئی اَنداز سے مارا تُو کوئی ناز سے مارا کسی کو گرمی تقریر سے اپنی لگا رکھا کسی کو منہ چھپا کر نرمی آواز سے مارا ہمارا مرغ دِل چھوڑا نہ آخر اس شکاری نے گہے شاہین پھینکے اس پہ گاہے باز سے مارا

بچا گر ناز سے تُو اس کو پھر اَنداز سے مارا Read More »