Iztirab

Iztirab

Ghulam Hamdani Mushafi Ghazal

باغ تھا اُس میں آشیاں بھی تھا

باغ تھا اُس میں آشیاں بھی تھا چند روز آب و دانہ یاں بھی تھا صوت بُلبّل جِگر میں سالتی تھی خندہء گُل نمک فشاں بھی تھا خوان قسمت کہ حاشیے پہ جلیں کِبھی یہ مشت استخواں بھی تھا مرغ بستاں کو سامنے مرے مصحفیؔ زہرۂ فغاں بھی تھا انجمن میں میاں بشارت کی .یعنی […]

باغ تھا اُس میں آشیاں بھی تھا Read More »

اے غم زدہ ضبط کر کہ چلنا

اے غم زدہ ضبط کر کہ چلنا ہر گام ٹھہر ٹھہر کہ چلنا اَنداز غضب ہے یہ بتوں کا ہاتھوں کو کمر پہ دھر کہ چلنا جاتے ہوئے اس گلی سے ہم کو ہر گام اِک آہ بھر کہ چلنا اے کبک کہاں تُو اُور وُہ رفتار پاوے گا نہ ایسا مر کہ چلنا اے

اے غم زدہ ضبط کر کہ چلنا Read More »

اِک حرف کن میں جس نے کون و مکاں بنایا

اِک حرف کن میں جس نے کون و مکاں بنایا سارے جہاں کا تُجھ کو آرام جاں بنایا بوئے مُحبت اپنی رکھی خُدا نے اس میں سینے میں آدمی کہ دِل عطرداں بنایا اپنی تُو اس چمن میں نت عُمر یُوں ہی گزری یاں آشیاں بنایا واں آشیاں بنایا محنت پہ ٹک نظر کر صُورت

اِک حرف کن میں جس نے کون و مکاں بنایا Read More »

اول تُو تیرے کوچے میں آنا نہیں ملتا

اول تُو تیرے کوچے میں آنا نہیں ملتا آؤں تُو کہیں ترا ٹھکانا نہیں ملتا ملنا جُو میرا چھوڑ دیا تُو نے تُو مُجھ سے خاطر سے تیری سارا زمانا نہیں ملتا آوے تُو بہانے سے چلا شب میرے گھر کو ایسا کوئی کیا تُجھ کو بہانا نہیں ملتا کیا فائدہ گر حرص کرے زر

اول تُو تیرے کوچے میں آنا نہیں ملتا Read More »

اِن آنکھوں سے آب کچھ نہ نکلا

اِن آنکھوں سے آب کچھ نہ نکلا غیر از خوں ناب کچھ نہ نکلا بُوسے کا کیا سوال لیکن اِس منہ سے جواب کچھ نہ نکلا باہم ہوئی یُوں تُو دید وا دید پر دِل کا حجاب کچھ نہ نکلا جز تری ہوا کہ اپنے سر میں مانند حباب کچھ نہ نکلا کرتا تھا بہت

اِن آنکھوں سے آب کچھ نہ نکلا Read More »

اس کہ کوچے کی طرف تھا شب جُو دنگا آگ کا

اس کہ کوچے کی طرف تھا شب جُو دنگا آگ کا آہ سے کس کی پڑا تھا واں پتنگا آگ کا جنگ ہے کس آتشیں خو سے جُو رہتا ہے مدام تیغ عریاں کی طرح ہر شعلہ ننگا آگ کا توشے دانُوں میں بھرے رہتے ہیں ان کہ کارتوس اس لیے خطرہ رکھے ہے ہر

اس کہ کوچے کی طرف تھا شب جُو دنگا آگ کا Read More »

اس کہ خط میں جُو لکھا غیر کا میں نام الٹا

اس کہ خط میں جُو لکھا غیر کا میں نام الٹا لایا قاصد بھی مُجھے واں سے تُو پیغام الٹا ہم مسلمانوں سے یاں تک تُو یہ ہندو برعکس کے کِبھی خط بھی جُو کرتے ہیں تُو ارقام الٹا نہ وُہ ساقی نہ وُہ مے نوش ہیں مے خانے میں اب تُو رہتا ہے سر

اس کہ خط میں جُو لکھا غیر کا میں نام الٹا Read More »

کھڑا نہ سُن کہ صدا میری ایک یار رہا

کھڑا نہ سُن کہ صدا میری ایک یار رہا میں رہروان عدم کو بہت پکار رہا قفس سے چھوڑے ہے اب مُجھ کو کیا تُو اے صیاد چمن کہ بیچ کہاں موسم بہار رہا پس از وفات بھی اپنی ہوئیں نہ آنکھیں بند زبس کے ترے ہی آنے کا انتظار رہا خُدا کہ واسطے اب

کھڑا نہ سُن کہ صدا میری ایک یار رہا Read More »

کی آہ ہم نے لیکن اس نے ادھر نہ دیکھا

کی آہ ہم نے لیکن اس نے ادھر نہ دیکھا اس آہ میں تُو ہم نے کچھ بھی اثر نہ دیکھا کیا کیا بہاریں آئیں کیا کیا درخت پھولے نخل دُعا کو لیکن میں بارور نہ دیکھا ہرگز ہوا نہ یارو وُہ شُوخ یار اپنا زیں پیش ورنہ ہم نے کیا کیا کے کر نہ

کی آہ ہم نے لیکن اس نے ادھر نہ دیکھا Read More »

ہر چند امردوں میں ہے اِک راہ کا مزا

ہر چند امردوں میں ہے اِک راہ کا مزا غیر از نسا ولے نہ ملا چاہ کا مزا خطرے سے اس کہ کر نہیں سکتا میں آہ بھی لیتا ہوں جی ہی جی میں سدا آہ کا مزا اپنی تُو عمر روز سیہ میں گزر گئی دیکھا کبھی نہ ہم نے شب ماہ کا مزا

ہر چند امردوں میں ہے اِک راہ کا مزا Read More »