Iztirab

Iztirab

Ghulam Hamdani Mushafi Ghazal

جو دم حقے کا دوں بولے کہ میں حقا نہیں پیتا

جو دم حقے کا دوں بولے کہ میں حقا نہیں پیتا بھروں جلدی سے گر سلفا، کہے ”سلفا نہیں پیتا خدا کے واسطے کر تو ہی ساقی اس کی دل داری کہ میرے ہاتھ سے مے، یار بے پروا نہیں پیتا اگرچہ مے کدہ معمور ہے لیکن ترا کیفی برنگ گل بہ جز یک ساغر […]

جو دم حقے کا دوں بولے کہ میں حقا نہیں پیتا Read More »

کبھو تک کے در کو کھڑے رہے کبھو آہ بھر کے چلے گئے

کبھو تک کے در کو کھڑے رہے کبھو آہ بھر کے چلے گئے ترے کوچے میں جو ہم آئے بھی تو ٹھہر ٹھہر کے چلے گئے گئے باغ میں کسی گل تلے تو وہاں بھی اپنا نہ جی لگا لے برنگ غنچہ جمائیاں تجھے یاد کر کے چلے گئے کہیں غش میں تھا میں پڑا

کبھو تک کے در کو کھڑے رہے کبھو آہ بھر کے چلے گئے Read More »

کیوں کہ کہیے کہ ادا بندی ہے

کیوں کہ کہیے کہ ادا بندی ہے شاعری کیا ہے ہوا بندی ہے خم گیسو کو چھوا تھا کس کے شب سے گلشن میں صبا بندی ہے کیونکہ ہم خون نہ روئیں شب عید یار مشغول حنا بندی ہے در پہ بیٹھے ہیں ترے بے زنجیر یہ عجب طرح کی پابندی ہے نہیں پڑھتا مرا

کیوں کہ کہیے کہ ادا بندی ہے Read More »

کپڑے بدل کے آئے تھے آگ مجھے لگا گئے

کپڑے بدل کے آئے تھے آگ مجھے لگا گئے اپنے لباس سرخ کی مجھ کو بھڑک دکھا گئے بیٹھے ادا سے ایک پل ناز سے اٹھے پھر سنبھل پہلو چرا گئے نکل جی ہی مرا جلا گئے رکھتے ہی در سے پا بروں لے گئے صبر اور سکوں فتنۂ خفتہ تھا جنوں پھر وہ اسے

کپڑے بدل کے آئے تھے آگ مجھے لگا گئے Read More »

یا تھی ہوس وصال دن رات

یا تھی ہوس وصال دن رات یا رہنے لگا ملال دن رات بے چین رکھے ہے میرے دل کو کافر یہ ترا خیال دن رات رہتا ہے مری زباں پہ تجھ بن افسانۂ زلف و خال دن رات دیکھوں ہوں بہ نقطۂ تصور ملنے کی ترے ہی فال دن رات آنکھوں میں پھرے ہے جوں

یا تھی ہوس وصال دن رات Read More »

کھا لیتے ہیں غصے میں تلوار کٹاری کیا

کھا لیتے ہیں غصے میں تلوار کٹاری کیا ہم لوگ ہیں سودائی اوقات ہماری کیا بجلی سے لپٹ کر ہم بھسمنت ہوئے آخر اس کو ترے دامن کی سمجھے تھے کناری کیا جوں شمع سر شب سے میں رونے کو بیٹھا ہوں تا آخر شب دیکھوں دکھلائے یہ زاری کیا گھبرائی جو پھرتی ہے اس

کھا لیتے ہیں غصے میں تلوار کٹاری کیا Read More »

کل تو کھیلے تھا وہ گلی ڈنڈا

کل تو کھیلے تھا وہ گلی ڈنڈا ڈنڈ پیل آج ہو گیا سنڈا لال کرتا ہے عشق عاشق کو آگ میں جیسے سرخ ہو کنڈا دل ہے یوں زخم دار ڈاس فلک جیسے ہوتا ہے مچھلی کا کھنڈا سب میں مشہور ہے شجاعت مرغ باہ افزوں کرے نہ کیوں انڈا قلعۂ چرخ پر شب ہجراں

کل تو کھیلے تھا وہ گلی ڈنڈا Read More »

میرؔ کیا چیز ہے سوداؔ کیا ہے

میرؔ کیا چیز ہے سوداؔ کیا ہے مجھ کو ان لوگوں کی پروا کیا ہے یہ اگر عرصے میں آئے زیں پیش دیکھ تو میرا بھی شہرہ کیا ہے اے صبا شمع سحر کو نہ ستا اب بجھی جائے ہے عرصہ کیا ہے گر کیا قتل کسی کو تو کیا چلو اس بات کا چرچا

میرؔ کیا چیز ہے سوداؔ کیا ہے Read More »

عمر پس ماندہ کچھ دلیل سی ہے

عمر پس ماندہ کچھ دلیل سی ہے زندگانی بھی اب قلیل سی ہے گریہ کرتا ہوں کیا میں نذر حسین آنسوؤں کی جو اک سبیل سی ہے چل دلا وہ پتنگ اڑاتا ہے ابھی آنے میں اس کے ڈھیل سی ہے لوگ کرتے ہیں وصف نور جہاں میں نے دیکھا وہ زن تو فیل سی

عمر پس ماندہ کچھ دلیل سی ہے Read More »

کون اس باغ سے اے باد صبا جاتا ہے

کون اس باغ سے اے باد صبا جاتا ہے رنگ رخسار سے پھولوں کے اڑا جاتا ہے شعلہ شمع میں گرمی یہ کہاں سے آئی اس کی گرمی سے تو فانوس جلا جاتا ہے دل کے دھڑکوں کا یہ عالم ہے کہ بے منت دست پرزے ہو ہو کے گریبان اڑا جاتا ہے ربط پہلے

کون اس باغ سے اے باد صبا جاتا ہے Read More »