Iztirab

Iztirab

Ghulam Hamdani Mushafi Ghazal

رکھیں ہیں جی میں مگر مجھ سے بد گمانی آپ

رکھیں ہیں جی میں مگر مجھ سے بد گمانی آپ جو میرے ہاتھ سے پیتے نہیں ہیں پانی آپ گھڑی گھڑی نہ کریں ہم پہ مہربانی آپ کہ حسن رکھتے ہیں اور عالم جوانی آپ میں بوسہ لے لے کے رخ کا اٹھا دیا پردہ اسی غرور پہ کرتے تھے لن ترانی آپ میں اپنا […]

رکھیں ہیں جی میں مگر مجھ سے بد گمانی آپ Read More »

کام میں اپنے ظہور حق ہے آپ

کام میں اپنے ظہور حق ہے آپ حضرت آدم کے تو ماں تھی نہ باپ ان کو دے کچھ، مت ظرافت ان سے کر لے نہ اے ناداں اتیتوں کے شراپ ہم تہی دستی میں بھی کچھ کم نہیں ہاتھ میں راجا کے ہو سونے کی چھاپ آہ و نالے کا سمجھ ٹک زیر و

کام میں اپنے ظہور حق ہے آپ Read More »

سر اپنے کو تجھ پر فدا کر چکے ہم

سر اپنے کو تجھ پر فدا کر چکے ہم حق آشنائی ادا کر چکے ہم تو سمجھے نہ سمجھے ہمیں ساتھ تیرے جو کرنی تھی اے بے وفا کر چکے ہم خدا سے نہیں کام اب ہم کو یارو کہ اک بت کو اپنا خدا کر چکے ہم میں پوچھا مرا کام کس دن کروگے

سر اپنے کو تجھ پر فدا کر چکے ہم Read More »

مخلوق ہوں یا خالق مخلوق نما ہوں

مخلوق ہوں یا خالق مخلوق نما ہوں معلوم نہیں مجھ کو کہ میں کون ہوں کیا ہوں ہوں شاہد تنزیہہ کے رخسار کا پردہ یا خود ہی مشاہد ہوں کہ پردے میں چھپا ہوں ہے مجھ سے گریبان گل صبح معطر میں عطر نسیم چمن و باد صبا ہوں گوش شنوا ہو تو مرے رمز

مخلوق ہوں یا خالق مخلوق نما ہوں Read More »

سو بار تم تو سامنے آ کر چلے گئے

سو بار تم تو سامنے آ کر چلے گئے دھوکا سا ایک ہم کو دکھا کر چلے گئے کی ہم سے باغباں نے یہ کاوش کہ آخرش ہم آشیاں کو آگ لگا کر چلے گئے ہونے دیا نہ مجھ سے تمہیں شرم نے دو چار جب مل گئے تو سر کو جھکا کر چلے گئے

سو بار تم تو سامنے آ کر چلے گئے Read More »

شب ہجراں تھی میں تھا اور تنہائی کا عالم تھا

شب ہجراں تھی میں تھا اور تنہائی کا عالم تھا غرض اس شب عجب ہی بے سر و پائی کا عالم تھا گریباں غنچۂ گل نے کیا گلشن میں سو ٹکڑے کہ ہر فندق پر اس کے طرفہ رعنائی کا عالم تھا نہال خشک ہوں میں اب تو یارو کیا ہوا یعنی کبھی اس بید

شب ہجراں تھی میں تھا اور تنہائی کا عالم تھا Read More »

گر اور بھی مری تربت پہ یار ٹھہرے گا

گر اور بھی مری تربت پہ یار ٹھہرے گا تو زیر خاک نہ یہ بے قرار ٹھہرے گا نہ بولو کوئی مرے جھگڑے میں سمجھ لوں گا مرے اور اس کے جو دار و مدار ٹھہرے گا اگر یہ ہے ترے دامن کی حشر و نشر میاں زمیں پہ خاک ہمارا غبار ٹھہرے گا چلی

گر اور بھی مری تربت پہ یار ٹھہرے گا Read More »

سوتے ہیں ہم زمیں پر کیا خاک زندگی ہے

سوتے ہیں ہم زمیں پر کیا خاک زندگی ہے ماٹی میں سن رہے ہیں ناپاک زندگی ہے غیر از لباس ظاہر صورت نہ پکڑے معنی تصویر کے ورق پر پوشاک زندگی ہے سر کاٹ کر نہ میرا فتراک سے لگاوے سمجھے اگر وہ اس کی فتراک زندگی ہے کیوں کر کرے نہ ہر دم قطع

سوتے ہیں ہم زمیں پر کیا خاک زندگی ہے Read More »

رات کرتا تھا وہ اک مرغ گرفتار سے بحث

رات کرتا تھا وہ اک مرغ گرفتار سے بحث میں بھی تا صبح رکھی بلبل گل زار سے بحث نو بہاراں میں وہ ہو جاوے ہے کیوں سرخ مگر داغ دل کو ہے مرے لالۂ کہسار سے بحث طالب علم محبت جو میں تھا طفلی میں تھی نت آنکھوں کی مرے حسن رخ یار سے

رات کرتا تھا وہ اک مرغ گرفتار سے بحث Read More »

مشتاق ہی دل برسوں اس غنچہ دہن کا تھا

مشتاق ہی دل برسوں اس غنچہ دہن کا تھا یارو مرے اور اس کے کب ربط سخن کا تھا واں بالوں میں وہ مکھڑا جاتا تھا چھپا کم کم یاں حشر مرے دل پر اک چاند گہن کا تھا تھے خط شکستہ کی رخسار ترے تعلیم از بس کہ ہجوم ان پر زلفوں کی شکن

مشتاق ہی دل برسوں اس غنچہ دہن کا تھا Read More »