Iztirab

Iztirab

Ghulam Hamdani Mushafi Ghazal

سراسر خجلت و شرمندگی ہے

سراسر خجلت و شرمندگی ہے ہماری بھی بھلا کیا زندگی ہے سدا کوئی رہا ہے نے رہے گا اسی کی ذات کو پائندگی ہے خیال خوب رویاں کیونکے چھوٹے طبیعت میں مری خواہندگی ہے نظر اپنی بھی واں جا ہی پڑے ہے جہاں آرائش و زیبندگی ہے غزل خوانی کر اب اے مصحفیؔ ترک ہوا […]

سراسر خجلت و شرمندگی ہے Read More »

گر ابر گھرا ہوا کھڑا ہے

گر ابر گھرا ہوا کھڑا ہے آنسو بھی تلا ہوا کھڑا ہے حیران ہے کس کا جو سمندر مدت سے رکا ہوا کھڑا ہے ہے موسم گل چمن میں ہر نخل پھولوں سے لدا ہوا کھڑا ہے شمشاد برابر اس کے قد کے دہشت سے بچا ہوا کھڑا ہے ہے چاک کسی کا جیب و

گر ابر گھرا ہوا کھڑا ہے Read More »

سر شام اس نے منہ سے جو رخ نقاب الٹا

سر شام اس نے منہ سے جو رخ نقاب الٹا نہ غروب ہونے پایا وہیں آفتاب الٹا جو کسی نے ‘قیس و لیلیٰ’ اسے لا کے دی مصور نہ حیا کے مارے اس نے ورق کتاب الٹا میں حساب بوسہ جی میں کہیں اپنے کر رہا تھا وہ لگا مجھی سے کرنے طلب اور حساب

سر شام اس نے منہ سے جو رخ نقاب الٹا Read More »

وہ در تلک آوے نہ کبھی بات کی ٹھہرے

وہ در تلک آوے نہ کبھی بات کی ٹھہرے حیراں ہوں میں کس طرح ملاقات کی ٹھہرے ہر روز کا ملنا ہے جو دشوار تو پیارے اتنا تو کرو قصد کہ اک رات کی ٹھہرے جس وقت کہ ہم آئیں تو یہ چاہئے تم کو اوروں سے نہ پھر حرف و حکایات کی ٹھہرے اے

وہ در تلک آوے نہ کبھی بات کی ٹھہرے Read More »

رو کے ان آنکھوں نے دریا کر دیا

رو کے ان آنکھوں نے دریا کر دیا ابر کو پانی سے پتلا کر دیا حسن ہے اک فتنہ گر اس نے وہیں جس کو چاہا اس کو رسوا کر دیا تم نے کچھ ساقی کی کل دیکھی ادا مجھ کو ساغر مے کا چھلکا کر دیا بیٹھے بیٹھے پھر گئیں آنکھیں مری مجھ کو

رو کے ان آنکھوں نے دریا کر دیا Read More »

وہ آرزو نہ رہی اور وہ مدعا نہ رہا

وہ آرزو نہ رہی اور وہ مدعا نہ رہا ہمارے آپ کے ہرگز وہ ماجرا نہ رہا سر نیاز رہا زیر پائے یاد مدام حنا کی طرح میں قدموں سے کب لگا نہ رہا دل آشنائی کو چاہے کسی کی خاک مرا کہ آشنا جو ہوا تھا وہ آشنا نہ رہا ہمیشہ جس سے پہنچتا

وہ آرزو نہ رہی اور وہ مدعا نہ رہا Read More »

زخم ہے اور نمک فشانی ہے

زخم ہے اور نمک فشانی ہے دوستی دشمنیٔ جانی ہے نقش اول ہے چہرۂ یوسف اور ترا چہرہ نقش ثانی ہے تیرے کوچے سے مانع رفتار ہم کو اپنی ہی ناتوانی ہے حسن میں چہرہ اس گل تر کا نقش رنگین کلک مانی ہے اس پہ پروانے گو ہجوم کریں شمع کی وہ ہی کم

زخم ہے اور نمک فشانی ہے Read More »

نصیبوں سے کوئی گر مل گیا ہے

نصیبوں سے کوئی گر مل گیا ہے تو پہلے اس پہ اپنا دل گیا ہے کرے گا یاد کیا قاتل کو اپنے تڑپتا یاں سے جو بسمل گیا ہے لگے ہیں زخم کس کی تیغ کے یہ کہ جیسے پھوٹ سینہ کھل گیا ہے خدا کے واسطے اس کو نہ لاؤ ابھی تو یاں سے

نصیبوں سے کوئی گر مل گیا ہے Read More »

ہمیں نت اسیر بلا چاہتا ہے

ہمیں نت اسیر بلا چاہتا ہے ہماری خوشی کب خدا چاہتا ہے شب و روز رویا کریں خون آنکھیں یہی تو وہ رنگ حنا چاہتا ہے وہ کرتا ہے اپنے ہی جی میں برائی کسی کا کوئی گر برا چاہتا ہے دلا بیٹھ رہ رکھ کے دنداں جگر پر توکل کا گر تو مزا چاہتا

ہمیں نت اسیر بلا چاہتا ہے Read More »

محبت نے کیا کیا نہ آنیں نکالیں

محبت نے کیا کیا نہ آنیں نکالیں کہ تار قلم نے زبانیں نکالیں ہوا ہاتھ اس کا لہو سے حنائی زبس اس نے کشتوں کی جانیں نکالیں وہ لڑکا تھا جب تک یہ سج دھج کہاں تھی جواں ہوتے ہی اس نے شانیں نکالیں لگا تیر سا آ کے مانیؔ کے دل پر جب ان

محبت نے کیا کیا نہ آنیں نکالیں Read More »