Iztirab

Iztirab

Ghulam Hamdani Mushafi Ghazal

دیکھ کر اک جلوے کو تیرے گر ہی پڑا بے خود ہو موسیٰ

دیکھ کر اک جلوے کو تیرے گر ہی پڑا بے خود ہو موسیٰ ان آنکھوں کے صدقے جاؤں جو ہیں ہر دم محو تماشا زہد و ورع پر بھول نہ زاہد حسن کا منکر ہو نہ دوانے صنعاں سے کو لے گیا غافل ایک ادا میں عشوۂ ترسا دیکھ تجلی حسن کی تیرے کوہ بہے […]

دیکھ کر اک جلوے کو تیرے گر ہی پڑا بے خود ہو موسیٰ Read More »

وہ چہچہے نہ وہ تری آہنگ عندلیب

وہ چہچہے نہ وہ تری آہنگ عندلیب کس گل کی یاد میں ہے تو دل تنگ عندلیب بیداد باغباں سے جو میں سیر باغ کی لاکھوں دبی پڑی تھیں تہہ سنگ عندلیب اب برگ گل بھی چھینے ہے دست نسیم سے آگے تو اس قدر نہ تھی سرہنگ عندلیب کیا ظلم ہے کہ تو ہے

وہ چہچہے نہ وہ تری آہنگ عندلیب Read More »

یارب آباد ہوویں گھر سب کے

یارب آباد ہوویں گھر سب کے پھریں خط لے کے نامہ بر سب کے کس کی مژگان ہیں کہ سینوں میں یک بیک چھن گئے جگر سب کے شب کی شب گل چمن کے ہیں مہمان برگ جھڑ جائیں گے سحر سب کے ایک عاشق پہ التفات نہ کر حال پر رکھ میاں نظر سب

یارب آباد ہوویں گھر سب کے Read More »

دوکان مے فروش پہ گر آئے محتسب

دوکان مے فروش پہ گر آئے محتسب دن عید کے تو خوب گھڑا جائے محتسب اے چرخ فتنہ گر یہ روا ہے کہ ہر برس صہبا کشوں پہ باج کی ٹھہرائے محتسب مستوں نے سنگسار کیا اس کو بارہا لیکن گیا نہ اس پہ بھی سودائے محتسب ہاتھوں سے اس کے شیشۂ دل چور ہے

دوکان مے فروش پہ گر آئے محتسب Read More »

شب ہم کو جو اس کی دھن رہی ہے

شب ہم کو جو اس کی دھن رہی ہے کیا جی میں ادھیڑ بن رہی ہے مجنوں سے کہو کہ ماں کے لیلیٰ خاطر تری طعنے سن رہی ہے پروانہ تو جل چکا ولے شمع سر اپنا ہنوز دھن رہی ہے پہلو سے اٹھا مرے نہ غبغب یہ پوٹلی درد چن رہی ہے یہ آہ

شب ہم کو جو اس کی دھن رہی ہے Read More »

طرح اولے کی جو خلقت میں ہم آبی ہوتے

طرح اولے کی جو خلقت میں ہم آبی ہوتے اپنے ہی واسطے بنیاد خرابی ہوتے وہ جو سوتے ہیں فراغت سے انہوں کے سینے کاش یک شب ہدف تیر شہابی ہوتے مے نہ پیتے کبھی گل زار میں ہم یار بغیر پھول شبو کے جو یک دست گلابی ہوتے دل سے گرد غم کونین تو

طرح اولے کی جو خلقت میں ہم آبی ہوتے Read More »

کل پتنگ اس نے جو بازار سے منگوا بھیجا

کل پتنگ اس نے جو بازار سے منگوا بھیجا سادہ مانجھے کا اسے ماہ نے گولا بھیجا نام کا اس کے جو میں کہہ کے معما بھیجا یہ بھی حرکت ہے بری اس نے یہ فرما بھیجا اس کی فرمائشیں کیا کیا نہ بجا لایا میں کبھی پٹا کبھی لچکا کبھی گوٹا بھیجا قیس و

کل پتنگ اس نے جو بازار سے منگوا بھیجا Read More »

اس مرگ کو کب نہیں میں سمجھا

اس مرگ کو کب نہیں میں سمجھا ہر دم دم واپسیں میں سمجھا انداز ترا بس اب نہ کر شور اے نالۂ آتشیں میں سمجھا تب مجھ کو اجل ہوئی گوارا جب زہر کو انگبیں میں سمجھا اک خلق کی سر نوشت بانچی اپنا نہ خط جبیں میں سمجھا جوں شانہ کبھو تہہ پینچ تیرے

اس مرگ کو کب نہیں میں سمجھا Read More »

ہر چند کہ بات اپنی کب لطف سے خالی ہے

ہر چند کہ بات اپنی کب لطف سے خالی ہے پر یار نہ سمجھیں تو یہ بات نرالی ہے آغوش میں ہے وہ اور پہلو مرا خالی ہے معشوق مرا گویا تصویر خیالی ہے کیا ڈر ہے اگر اس نے در سے مجھے اٹھوایا کہتے ہیں تغیری میں عاشق کی بحالی ہے بالیں پہ جب

ہر چند کہ بات اپنی کب لطف سے خالی ہے Read More »

جب سے صانع نے بنایا ہے جہاں کا بہروپ

جب سے صانع نے بنایا ہے جہاں کا بہروپ اپنی نظروں میں ہے سب کون و مکاں کا بہروپ میں گیا بھیس بدل کر تو لگا یوں کہنے چل بے لایا ہے مرے آگے کہاں کا بہروپ چاند تارے ہیں یہ کیسے یہ شب و روز ہے کیا کچھ سمجھ میں نہیں آتا ہے یہاں

جب سے صانع نے بنایا ہے جہاں کا بہروپ Read More »