Iztirab

Iztirab

Ghulam Hamdani Mushafi Ghazal

رات کے رہنے کا نہ ڈر کیجیے

رات کے رہنے کا نہ ڈر کیجیے ایک تو شب یاں بھی سحر کیجیے لوگ کہیں گے تمہیں ہرجائی ہے دل میں اک عالم کے نہ گھر کیجیے دیکھتے ہو میری طرف کیا میاں اپنی بھی صورت پہ نظر کیجیے آ ہی لیا بے خبری نے ہمیں کون ہے یاں کس کو خبر کیجیے غیر […]

رات کے رہنے کا نہ ڈر کیجیے Read More »

لیکھے کی یاں بہی نہ زر و مال کی کتاب

لیکھے کی یاں بہی نہ زر و مال کی کتاب ہے اپنے حق میں وا شد دل فال کی کتاب بلبل کا زیر بال نہ بے جا سمجھ تو ہے اس کے مطالعے میں پر و بال کی کتاب مذکور زلف ہے مرے دیواں میں سر بسر ہر صفحہ اس کا کیوں نہ بنے جال

لیکھے کی یاں بہی نہ زر و مال کی کتاب Read More »

بوئیے مزرع دل میں جو عنایات کے بیج

بوئیے مزرع دل میں جو عنایات کے بیج تو نہ ہوں سبز کبھی اپنی شکایات کے بیج ہم نے اس مزرع ہستی میں کیے ہیں جو عمل ایک دن کھینچیں گے سر ان کی مکافات کے بیج آہ دہقان فلک کی کہوں کیا بد تخمی خاک آدم میں یہ نت بووے ہے آفات کے بیج

بوئیے مزرع دل میں جو عنایات کے بیج Read More »

منہ میں جس کے تو شب وصل زباں دیتا ہے

منہ میں جس کے تو شب وصل زباں دیتا ہے صبح تک مارے مزے ہی کے وہ جاں دیتا ہے بوسہ دینے کو تو کہتا ہے وہ مجھ سے لیکن میں جو چاہوں کہ ابھی دے سو کہاں دیتا ہے ناقہ گر گم نہ کرے راہ تو خود ریگ رواں استخواں ریزۂ مجنوں کا نشاں

منہ میں جس کے تو شب وصل زباں دیتا ہے Read More »

نخل لالے جا جب زمیں سے اٹھا

نخل لالے جا جب زمیں سے اٹھا شعلہ اک دو وجب زمیں سے اٹھا تو جو کل خاک کشتگاں سے گیا شور اس دم عجب زمیں سے اٹھا بیٹھے بیٹھے جو ہو گیا وہ کھڑا اک ستارہ سا شب زمیں سے اٹھا قد وہ بوٹا سا دیکھ کہتی ہے خلق یہ تو پودا عجب زمیں

نخل لالے جا جب زمیں سے اٹھا Read More »

نرمیٔ بالش پر ہم کو نہیں بھاتی ہے

نرمیٔ بالش پر ہم کو نہیں بھاتی ہے دم شمشیر پہ سر رکھیں تو نیند آتی ہے کیا بری خو ہے مری بھی کہ بہ ایں دعویٔ عقل میں بھی جاتا ہوں وہاں جان جہاں جاتی ہے ناقبول اتنا ہوں مردے کو مرے بعد از مرگ گور میں رکھیں تو مٹی بھی نہیں کھاتی ہے

نرمیٔ بالش پر ہم کو نہیں بھاتی ہے Read More »

ناتوانی کے سبب یاں کس سے اٹھا جائے ہے

ناتوانی کے سبب یاں کس سے اٹھا جائے ہے آہ اٹھنے کی کہیں کیا دم ہی بیٹھا جائے ہے نزع میں ہرچند ہم چاہیں ہیں دو باتیں کریں کیا کریں مقدور کب ہے کس سے بولا جائے ہے آمد و رفت ان کی یاں ساعت بہ ساعت ہے وہی کب طبیبوں کا ہمارے سر سے

ناتوانی کے سبب یاں کس سے اٹھا جائے ہے Read More »

ہے تمنائے سیر باغ کسے

ہے تمنائے سیر باغ کسے گل سے سازش کرے دماغ کسے کس کا عالم کہاں کے باغ و بہار اپنے عالم سے ہے فراغ کسے اس کے آوارگاں کو ڈھونڈے ہے خلق ان کا ملتا ہے یاں سراغ کسے اتنا بے سدھ نہیں میں اے ساقی خالی دیتا ہے تو ایاغ کسے تجھ بن اے

ہے تمنائے سیر باغ کسے Read More »

پہلو میں رہ گیا یوں یہ دل تڑپ تڑپ کر

پہلو میں رہ گیا یوں یہ دل تڑپ تڑپ کر رہ جائے جیسے کوئی بسمل تڑپ تڑپ کر مجنون بے خرد نے دی جاں بہ ناامیدی لیلیٰ کا دیکھتے ہی محمل تڑپ تڑپ کر کہیو صبا جو جاوے مذبوح غم نے تیرے آسان کی شب اپنی مشکل تڑپ تڑپ کر اس پردگی نے اپنا آنچل

پہلو میں رہ گیا یوں یہ دل تڑپ تڑپ کر Read More »

پڑھ نہ اے ہم نشیں وصال کا شعر

پڑھ نہ اے ہم نشیں وصال کا شعر جس سے رنگیں ہو خط و خال کا شعر یوں تلاشی جو چاہے لکھ جاوے لیک مشکل ہے بول چال کا شعر طول کھینچا بیان نک سک نے میں لکھا اس کے بال بال کا شعر اس کے عشق کمر میں اے یارو ہم تو کہنے لگے

پڑھ نہ اے ہم نشیں وصال کا شعر Read More »