Iztirab

Iztirab

Ghulam Hamdani Mushafi Ghazal

بنایا ایک کافر کے تئیں اس دم میں دو کافر

بنایا ایک کافر کے تئیں اس دم میں دو کافر مرے منہ سے جو نکلا ناگہاں او کافر او کافر مسلماں دیکھ کر اس بت کی صورت کو یہ کہتا ہے مسلمانی کہاں کی باندھ لے زنار، ہو کافر تجھے پروا نہیں ہرگز کسی کی تو ہے بے پروا ترے اس حسن کافر پر پری […]

بنایا ایک کافر کے تئیں اس دم میں دو کافر Read More »

اس قدر بھی تو مری جان نہ ترسایا کر

اس قدر بھی تو مری جان نہ ترسایا کر مل کے تنہا تو گلے سے کبھی لگ جایا کر دیکھ کر ہم کو نہ پردے میں تو چھپ جایا کر ہم تو اپنے ہیں میاں غیر سے شرمایا کر یہ بری خو ہے دلا تجھ میں خدا کی سوگند دیکھ اس بت کو تو حیران

اس قدر بھی تو مری جان نہ ترسایا کر Read More »

کچھ اپنی جو حرمت تجھے منظور ہو اے شیخ

کچھ اپنی جو حرمت تجھے منظور ہو اے شیخ تو بحث نہ مے خواروں سے چل دور ہو اے شیخ مسجد میں ذرا وقت سحر دیکھ تو جا کر شاید کوئی اس چشم کا مخمور ہو اے شیخ صد دانۂ تسبیح رکھے ہاتھ میں اپنے چونکے تو جو یک دانۂ انگور ہو اے شیخ تو

کچھ اپنی جو حرمت تجھے منظور ہو اے شیخ Read More »

شب میں واں جاؤں تو جاؤں کس طرح

شب میں واں جاؤں تو جاؤں کس طرح بخت خفتہ کو جگاؤں کس طرح قصہ خواں بیٹھے ہیں گھیرے اس کے تئیں داستاں اپنی سناؤں کس طرح گو میں عاشق ہوں پہ طاقت ہے مری ہاتھ پانو کو لگاؤں کس طرح رکھ دیا ہے سر پہ اک کوہ خیال سر کو زانو سے اٹھاؤں کس

شب میں واں جاؤں تو جاؤں کس طرح Read More »

چشم نے کی گوہر افشانی صریح

چشم نے کی گوہر افشانی صریح ہو گئی یہ ہم سے نادانی صریح منہ چھپا قاتل کہ تیری ہی طرف تک رہی ہے چشم قربانی صریح کربلائے عشق میں عشاق کی تیغ و خنجر پر ہے مہمانی صریح آئینے میں بھی نہیں پڑتا ہے عکس ہے تری تصویر لا ثانی صریح ژالہ ساں کیوں کر

چشم نے کی گوہر افشانی صریح Read More »

لیے آدم نے اپنے بیٹے پانچ

لیے آدم نے اپنے بیٹے پانچ جدی ہوتی ہے ہولے ہولے آنچ قید مذہب سے مجھ کو کیا مطلب میں نہیں جانتا ہوں تین اور پانچ کس دہن نے یہ اس کو تنگ کیا طفل غنچہ کی جو نکل گئی کانچ آدمی ہے وہی جو دنیا میں جھوٹ کو جھوٹ جانے سانچ کو سانچ استخواں

لیے آدم نے اپنے بیٹے پانچ Read More »

سامنے آنکھوں کے ہر دم تری تمثال ہے آج

سامنے آنکھوں کے ہر دم تری تمثال ہے آج دل بھرا آئے نہ کیونکر کہ برا حال ہے آج زعفراں زار میں لالے کی بہار آ کر دیکھ اشک خونیں سے رخ زرد مرا لال ہے آج وقت ہے گر تو بہ تقریب عیادت آوے کیونکہ بیمار کا تیرے بتر احوال ہے آج طرفہ حالت

سامنے آنکھوں کے ہر دم تری تمثال ہے آج Read More »

کبریائی کی ادا تجھ میں ہے

کبریائی کی ادا تجھ میں ہے گرچہ تو بت ہے خدا تجھ میں ہے شوخی و ناز و ادا تجھ میں ہے یا یہ اک قہر خدا تجھ میں ہے منہ چھپاتا ہے تو آئینے سے کس قدر شرم و حیا تجھ میں ہے خیر باشد کہ مرے خون کی سی سرخی اے رنگ حنا

کبریائی کی ادا تجھ میں ہے Read More »

چھریاں چلیں شب دل و جگر پر

چھریاں چلیں شب دل و جگر پر لعنت ہے اس آہ بے اثر پر بالوں نے ترے بلا دکھا دی جب کھل کے وہ آ رہی کمر پر نامے کو مرے چھپا رکھے گا تھا یہ تو گماں نہ نامہ بر پر پھرتے ہیں جھروکوں کے تلے شاہ اس کو میں امید یک نظر پر

چھریاں چلیں شب دل و جگر پر Read More »

حال دل بے قرار ہے اور

حال دل بے قرار ہے اور شاید کہ خیال یار ہے اور اے دیدہ نہ رو کہ تجھ پر اک شب رنج شب انتظار ہے اور جاگا ہے کہیں مگر تو دیشب آنکھوں میں تری خمار ہے اور فرہاد نے دیکھتے ہی گلگوں جانا تھا کہ یہ سوار ہے اور کوچے میں ترے مری نگہ

حال دل بے قرار ہے اور Read More »