ایک یہ گھر جس گھر میں میرا ساز و ساماں رہتا ہے
ایک یہ گھر جس گھر میں میرا ساز و ساماں رہتا ہے ایک وہ گھر جس گھر میں میری بوڑھی نانی رہتی تھیں جاوید اختر Fazi Khan
ایک یہ گھر جس گھر میں میرا ساز و ساماں رہتا ہے ایک وہ گھر جس گھر میں میری بوڑھی نانی رہتی تھیں جاوید اختر Fazi Khan
غلط باتوں کو خاموشی سے سننا حامی بھر لینا بہت ہیں فائدے اس میں مگر اچھا نہیں لگتا جاوید اختر Fazi Khan
کبھی جو خواب تھا وہ پا لیا ہے مگر جو کھو گئی وہ چیز کیا تھی جاوید اختر Fazi Khan
تب ہم دونوں وقت چرا کر لاتے تھے اب ملتے ہیں جب بھی فرصت ہوتی ہے جاوید اختر Fazi Khan
جدھر جاتے ہیں سب جانا ادھر اچھا نہیں لگتا مجھے پامال رستوں کا سفر اچھا نہیں لگتا جاوید اختر Fazi Khan
مجھے دشمن سے بھی خودداری کی امید رہتی ہے کسی کا بھی ہو سر قدموں میں سر اچھا نہیں لگتا جاوید اختر Fazi Khan
اونچی عمارتوں سے مکاں میرا گھر گیا کچھ لوگ میرے حصے کا سورج بھی کھا گئے جاوید اختر Fazi Khan
ڈر ہم کو بھی لگتا ہے رستے کے سناٹے سے لیکن ایک سفر پر اے دل اب جانا تو ہوگا جاوید اختر Fazi Khan
تم یہ کہتے ہو کہ میں غیر ہوں پھر بھی شاید نکل آئے کوئی پہچان ذرا دیکھ تو لو جاوید اختر Fazi Khan
دھواں جو کچھ گھروں سے اٹھ رہا ہے نہ پورے شہر پر چھائے تو کہنا جاوید اختر Fazi Khan